۱۴… مرزاغلام احمد قادیانی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ الہامات اور وحی جو مجھ پر نازل ہوئی۔ وہ بیس اجزاء کے برابر ہے اور کہ اس کا نام ’’الکتاب المبین‘‘ ہے۔ مزید برآں یہ کہ یہ وحی اسی طرح ہر قسم کے شک وریب سے پاک ہے۔ جس طرح قرآن مجید۔۱۵… یہ دعویٰ بھی بلاتأمل کیاگیا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی بعثت کے بعد ان کی اتباع ہی ذریعہ نجات ہے۔ اس عقیدہ کو بھی عام کرنے کی کافی کوششیں جاری رہیں اور جاری ہیں کہ امام الرسلﷺ کی احادیث کے رد اور قبول کرنے کا اختیار مرزاغلام احمد قادیانی کو حاصل ہے۔ وہ جس حدیث نبویﷺ کو رد کر دیں۔ وہ ناقابل التفات ہوگی۔
۱۶… طویل عرصہ تک تو اصرار رہا کہ میرا دعویٰ ایسی نبوت کا ہے۔ جس میں کوئی حکم نہیں اور بغیر شریعت کے وحی مجھ پر نازل ہوتی ہے۔ لیکن پھر پورے زور سے دعویٰ کر دیاگیا کہ صاحب شریعت ہونے کا معنی یہی ہے کہ مدعی نبوت کی وحی میں امر اور نہی ہو اور میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ یہ امر اور نہی اس سے پہلے قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔
۱۷… صاحب شریعت نبی ہونے کے باجود یہ یقین دہانی ہوتی رہی کہ میں کسی ایسے حکم کو منسوخ نہیں کر رہا جو قرآن مجید میں موجود ہے۔ لیکن پھر پوری قوت اور زور بیانی سے بھرپور انداز میں اسلام کے ایک اہم ترین حکم جہاد فی سبیل اﷲ کو منسوخ قرار دے دیا گیا اور یہاں تک جسارت کی گئی کہ آج کے بعد جو شخص دین کے لئے جہاد کرے گا۔ وہ خدا کا منکر اور رسول کا دشمن قرار پائے گا۔ مزید یہ کہ جہاد اب قطعی طور پر حرام ہے۔
۱۸… یہ دعویٰ نبوت اور اس کی اہم شاخوں، نئی شریعت، تنسیخ احکام شریعت محمدی کی جسارت محمد رسول اﷲﷺ کے جملہ امتیازات وخصائص کو اپنے لئے قرار دینے کا یہ عقیدہ کہ حضورﷺ کی دو بعثتیں تھیں اور ان میں سے آخری یعنی قادیان میں مرزاغلام احمد قادیانی کی صورت میں بعثت کو مکہ معظمہ والی بصورت محمد رسول اﷲﷺ بعثت سے افضل، اعلیٰ روحانیت کے اعتبار سے اشد واقویٰ تھی اور تمثیل یہ کہ مکہ معظمہ میں محمدﷺ کی بعثت تو پہلی رات کے چاند کی سی تھی اور قادیان میں مرزاغلام احمد قادیانی کی شکل میں چودھویں رات کے چاند جیسی تاباں ودرخشاں وغیرہ۔
یہ وجوہ کفر جن کا اجمالی ذکر ابھی ہوا۔ اسی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرا سلسلہ کفریات جاری رہا اور اس میں بھی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی گئی اور یہ ہے۔