۱۹… انبیاء علیہم السلام کی اس قدر توہین کہ انبیاء کی آمد کو چوروں کی طرح آگھسنے سے تعبیر کیاگیا۔ بعض انبیاء بالخصوص سیدنا مسیح ابن مریم علیہ السلام کو دھوکہ باز، مکار، اپنے پیش کردہ اصولوں سے انحراف کرنے والے، بدکار عورتوں سے میل جول رکھنے والے، غیرمحرم عورتوں سے جسمانی اختلاط کے مرتکب، حرام یعنی بدکاری سے حاصل شدہ مال سے فائدہ اٹھانے والے، فحش پسند گھر، اخلاق سے محروم اور آخرکار کہ ان کے خون میں ان کی بدقماش اور کنجر خواتین کا خون شامل تھا اور اسی وجہ سے ان کے اخلاق ناپسندیدہ تھے۔
۲۰… قرآن مجید کی صریح تکذیب اور اس کتاب برحق پر یہ افتراء کہ اس نے سیدنا مسیح علیہ السلام کو اس لئے پاکباز نہیں کہا کہ مذکورہ الزامات اس میں رکاوٹ بنے۔ گویا رب ذوالجلال کے ہاں یہ الزامات سچے تھے اور اسی لئے مسیح علیہ السلام کو پاکباز نہیں کہاگیا اور قرآن مجید کی اس طرح تکذیب کہ اس کتاب برحق نے حضرت مریم علیہا السلام کو صدیقہ کا خطاب جو دیا یہ ایسے ہی تھا جیسے پنجابی محاورہ میں کہا جاتا ہے۔ بھرجائی کانیئے سلام آکھناں۔ انبیاء صادقین کی تکذیب اور ان کی توہین قرآن مجید سے محاذ آرائی اور تکذیب اور شریعت محمدیہ کے بعد اہم فرائض کی تنسیخ اور فرض کو حرام قرار دینے کے علاوہ مرزاغلام احمد قادیانی نے رب السماوات والارض کی شان میں بھی گستاخیوں اور اس اساس الاسس اور سب مرکزوں کے حقیقی مرکز کو بھی اپنی بداعتقادی کا ہدف بنایا اور کہہ دیا گیا کہ اﷲ ذوالجلال نے بعض انبیاء کو دھوکہ بازی کا حکم دیا۔ انہیں شعبدہ باز بنایا۔ انہیں ایسے اعمال کا حکم صادر فرمایا جو اعمال روحانیت اور ان کی دعوت واصلاح کے کاموں ہی نہیں۔ اس صلاحیت کو کمزور اور ناکارہ بنادینے والے تھے۔ چنانچہ متعدد انبیاء کو مسمریزم کا فن تفویض کیاگیا۔ جس سے ان کی روحانی استعداد ناکاہ ہوگئی۔ حضرت مسیح علیہ السلام کو شعبدہ بازی اور مکر کے راستے پرڈال دیا گیا اور آخری جسارت یہ کہ اﷲ ذوالجلال والاکرام نے بعض انبیاء کو مسمریزم اختیار کرنے کا جو حکم دیا۔ اگر مجھے اس مسمریزم سے نفرت نہ ہوتی اور میں روحانیت کو غارت کرنے والے عمل سے متنفر نہ ہوتا تو میں مسیح اور دوسرے انبیاء سے کہیں بڑھ چڑھ کر اس فن میں کامیاب ہوتا۔ ان ہرجہت پھیلے افکار وعقائد کے مرتکب ہی نہیں۔ ان کے مبلغ اور خلق اﷲ کو ان عقائد کی جانب دعوت دینے والے شخص اور گروہ کے بارے میں دین حق کا طرز عمل کیا ہونا چاہئے؟ اس کافرانہ دعوت کو مسلمانوں میں عام کرنے اور انہیں ارتداد کی بھینٹ چڑھانے کی اجازت کیا۔ اس بناء پر دی جاسکتی ہے کہ آج کی مذہب سے