سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سناگیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا۔ یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء ص۳،۴، خزائن ج۱۸ ص۲۱۹،۲۲۰ حاشیہ)
ملاحظہ فرمایا آپ نے، وہی باتیں جو اعجاز احمدی میں مرزاغلام احمد قادیانی نے عیسائیوں کے یسوع کے بارے میں کہیں دافع البلاء میں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب منسوب کر رہے ہیں۔
مزید برآں یہ قاطع شہ رگ دجالیت بات بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کو خدا بنایا تھا اور انہی کا نام مسیح بھی تھا۔ یہاں ہم نے ضمنی طور پر اس دجالانہ چال کی حقیقت باردگر واضح کی کہ عیسائیوں کے یسوع کہہ کر جو فریب مسلمانوں کو دیا جارہا ہے۔ اس کا پردہ چاک کریں۔ اصل موضوع اس زیر بحث عنوان کا یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے قرآن مجید سے سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت ثابت کرنے کے باوجود ان کی جانب وہ اعمال منسوب کئے جو نبی اﷲ تو کجا ایک عام شریف انسان کی جانب بھی منسوب کئے جائیں تو اس کی شرافت مشتبہ ہو جائے۔
مریم صدیقہ اور مرزاغلام احمد
مرزاغلام احمدقادیانی کے فرزند (سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۲۰، روایت نمبر۸۰۱) میں کہتے ہیں کہ: ’’مولوی محمد ابراہیم صاحب بقا پوری نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا۔ ایک دفعہ میں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزاغلام احمد قادیانی) کی خدمت میں عرض کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کی اﷲ تعالیٰ نے صدیقہ کے لفظ سے تعریف فرمائی ہے۔ اس پر حضور علیہ السلام (مرزاغلام احمد قادیانی) نے فرمایا کہ خداتعالیٰ نے اس جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت توڑنے کے لئے ماں کا ذکر کیا ہے اور صدیقہ کا لفظ اس جگہ اس طرح آیا ہے۔ جس طرح ہماری زبان میں کہتے ہیں۔ بھر جائی کانئیے اسلام آکھناں واں! جس سے مقصود کا ناثابت کرنا ہوتا ہے نہ کہ اسلام کہنا۔ اس طرح اس آیت میں اصل مقصود مسیح کی والدہ ثابت کرنا ہے جو منافی الوہیت ہے۔ نہ کہ مریم کی صدیقیت کا اظہار۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ پنجابی کا معروف محاورہ ’’بھابی کانییٔ سلام‘‘ ہے۔ اس لئے کہ مولوی صاحب کو الفاظ کے متعلق کچھ سہو ہوگیا ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند مرزابشیر احمد ایم اے (مؤلف سیرۃ المہدی) نے اس روایت کی تاویل اس طرح