یہ غلیظ کلمات ومفتریات ہم نے بحالت اضطرار نقل کئے۔ لیکن قادیانیوں کی دینی حس چونکہ مرچکی ہے۔ اس لئے ہم شدید ناگواری کے باوجود مجبور ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے اس صریح کافرانہ اظہار کے اس گوشے پر تبصرہ کریں کہ یہاں مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے کفر کو اس جملے کی اوٹ میں چھپانے کی کوشش کی ہے کہ ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کوئی غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبی اکرمﷺ کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں۔ اس طویل جملے میں انہوں نے دوباتیں کہیں۔
۱…
یہ جو کچھ کہاگیا عیسائیوں کے یسوع کے بارے میں کہاگیا۔
۲…
یہ سب کچھ اس لئے کہاگیا کہ عیسائیوں نے ہمارے آقاؐ کو گالیاں دیں اور ہم حضورؐ کے دفاع کی خاطر اس حرکت پر مجبور ہوئے۔
جہاں تک پہلے موضوع کا تعلق ہے۔ اس پر ہم تفصیلاً قطع شہ رگ دجالیت اور یسوع مسیح اور عیسیٰ کے زیرعنوان ضروری تفصیل سے اس کتاب میں بحث کر چکے۔ تاہم یہاں عرض کر دینا ضروری محسوس ہوتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے یہ کہہ کر جو کچھ کہاگیا۔ عیسائیوں کے یسوع کے بارے میں کہاگیا۔ اپنی دیانت وصداقت کو خیانت وکذب کے سنڈاس میں دفن کر دیا۔ انہوں نے متعدد بار یہی تہمتیں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا نام لے کر بھی ان پر لگائی ہیں۔ ایک ایسا حوالہ ملاحظہ فرمائیے۔ جس میں جہاں یہ وضاحت موجود ہے کہ وہ بعینہ یہی تہمتیں عیسیٰ علیہ السلام کا نام لے کر ان پر لگاتے ہیں۔ وہاں وہ یہ مرتدانہ طرز عمل بھی اختیار کرتے ہیں کہ اس کافرانہ افتراء پردازی کو قرآن مجید کی جانب منسوب کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے زمانہ کے بہت لوگوں کی نسبت اچھے تھے۔ یہ ہمارا بیان محض نیک ظنی کے طور پر ہے۔ ورنہ ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں خداتعالیٰ کی زمین پر بعض راست باز اپنی راست بازی اور تعلق باﷲ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی افضل اور اعلیٰ ہوں… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت جو موسیٰ علیہ السلام سے کمتر اور اس کی شریعت کے پیرو تھے اور خود کوئی کامل شریعت نہ لائے تھے۔ کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ وہ بالاطلاق اپنے وقت کے تمام راست بازوں سے بڑھ کر تھے۔ جن لوگوں نے ان کو خدا بنایا ہے۔ جیسے عیسائی یا وہ جنہوں نے خواہ نخواہ خدائی صفات انہیں دی ہیں۔ جیسا کہ ہمارے اور خدا کے مخالف نام نہاد مسلمان وہ اگر ان کو اوپر اٹھاتے اٹھاتے آسمان پر چڑھا دیں یا خدا کی طرح پرندوں کا پیدا کرنے والا قرار دیں تو ان کو اختیار ہے۔ انسان جب حیا اور انصاف کو چھوڑ دے تو جو چاہے کرے۔ لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں