کیں اور ملکہ وکٹوریہ کے نام خوشامد، فدویت، اظہار محبت، وفاداری کی یقین دہانی اور اپنی حالت زار پر توجہ ہمایونی مبذول فرمانے کی درخواستیں کس لب ولہجہ سے پیش کیں اور آخرکار عالمی سطح پر قادیانیوں نے مصروف جہاد مسلمانوں کے خلاف کیسی کیسی سازشیں کیں اور ان پر کفار عالم کے بعض سرکردہ افراد نے جو اظہار خیال کیا۔ یہ ساری داستان، قادیانیت کی طبیعت کے خصوصی خدوخال ابھارنے میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ مگر اس کتاب سے چونکہ براہ راست ان عناوین کا تعلق نہیں۔ اس لئے اس پر مفصل بحث کی تو یہاں گنجائش نہیں۔ البتہ زیر بحث عنوان کی مناسبت سے دو تین حوالے مرزاغلام احمد قادیانی کے ملاحظہ فرمائیے۔ انہوں نے کہا:
گورنمنٹ کی اطاعت اور خدمت گذاری کی نیت سے
’’بارہا بے اختیار دل میں یہ بھی خیال گذرتا ہے کہ جس گورنمنٹ کی اطاعت اور خدمت گذاری کی نیت سے ہم نے کئی کتابیں مخالفت جہاد اور گورنمنٹ کی اطاعت میں لکھ کر دنیا میں شائع کیں اور کافر وغیرہ اپنے نام رکھوائے۔ اس گورنمنٹ کو اب تک معلوم نہیں کہ ہم دن رات کیا خدمت کر رہے ہیں۔ ہم نے قبول کیا کہ ہماری اردو کی کتابیں جو ہندوستان میں شائع ہوئیں۔ ان کے دیکھنے سے گورنمنٹ عالیہ کو یہ خیال گذرا ہوگا کہ ہماری خوشامد کے لئے ایسی تحریریں لکھی گئی ہیں۔ لیکن یہ دانش مند گورنمنٹ ادنیٰ توجہ سے سمجھ سکتی ہے کہ عرب کے ملکوں میں جو ہم نے ایسی کتابیں بھیجیں جن میں بڑے بڑے مضمون اس گورنمنٹ کی شکرگذاری اور جہاد کی ممانعت کے بارے میں تھے۔ ان میں گورنمنٹ کی خوشامد کا کون سا موقع تھا۔ کیا گورنمنٹ نے مجھ کو مجبور کیا تھا کہ میں ایسی کتابیں تالیف کر کے ان ملکوں میں روانہ کروں اور ان سے گالیاں سنوں۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ ایک دن گورنمنٹ عالیہ ضرور میری ان خدمات کی قدر کرے گی۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۵)
اعلیٰ درجہ کا اخلاص ومحبت اور جوش اطاعت بحضور ملکہ معظمہ
وہ بے چین ہوکر پھر کہتے ہیں: ’’اس عاجز (مرزاقادیانی) کہ وہ اعلیٰ درجہ کا اخلاص اور محبت اور جوش اطاعت حضور ملکہ معظمہ اور اس کے معزز افسروں کی نسبت حاصل ہے۔ جو میں ایسے الفاظ نہیں پاتا۔ جن میں اس اخلاص کا اندازہ بیان کر سکوں۔ اس سچی محبت اور اخلاص کی تحریک سے جشن شصت سالہ جوبلی کی تقریب پر میں نے ایک رسالہ حضرت قیصرہ ہند دام اقبالہا کے نام سے تالیف کر کے اور اس کا نام تحفہ قیصریہ رکھ کر جناب ممدوحہ کی خدمت میں بطور درویشانہ تحفہ کے