ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
غرض ہے ـ بغیر بولے اور بتلائے ہوئے دوسرے کو کیسے خبر ہو کوئی علم غیب تو ہے ہی نہیں ـ جس غرض کیلئے گھر سے سفر کیا آخر کوئی تو غرض اور وجہ دل میں ہوگی اس کو صاف صاٖف کہہ دو اور اس کا ظاہر کرنا کون سی بڑی مشکل بات ہے ـ اس پر بھی وہ کچھ نہیں بولے ـ حضرت والا نے فرمایا کہ ان آنے والوں کی حرکتیں کوئی نہیں دیکھتا کہ یہ آ کر کیا کرتے ہیں ـ میرے کہنے سننے پر شکایت کرتے ہیں ـ اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص چپکے سے کسی کے کوئی سوئی چبھو دے اور وہ کہے ہائے مر گیا ـ ارے ظالم یہ کیا کیا تو اس کے غل مچانے کو سب نے سن لیا اور اس کی حرکت کسی نے نہ دیکھی کہ چپکے سے اس نے کیا کیا ـ حضرت ! اگر یہ ہی برتاؤ دوسرے کے ساتھ ہو تب حقیقت معلوم ہو برداشت نہیں کر سکتے اس کو بھی غریب بڈھا مسکین ہی تحمل کر سکتا ہے اصلاح کا نام لوگوں نے سن لیا ہے اصلاح کی حقیقت سے بے خبر ہیں بڑی مشکل سے آدمی بنتا ہے ـ ملفوظ 91: سچ بولنا آسان ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتفو میں فرمایا ! کہ ایک صاحب نے کہا تھا کہ منکر نکیر کو قبر میں جواب دینا آسان ہوگا مگر اس شخص کی ( میں مراد ہوں ) جرح قدح کا جواب مشکل ہے ـ میں نے سن کر کہا کہ بالکل ٹھیک ہے وہاں تو سچ بولو گے سیدھا اور سچا جواب دو گے تو وہ سوال کریں گے من ربک مومن کہے گا ربی اللہ کافر کہے گا لا ادری دونوں سچ اور یہاں آ کر اینچ نیچ کرتے ہو جھوٹ بولتے ہو سیدھی اورصاف بات نہیں کرتے وہ چلتی نہیں اس لئے یہاں کا جواب مشکل ہے سیدھی اور سچی بات کے مقابلہ میں جھوٹ کیسے چل سکتا ہے ـ ملفوظ 92: دعاء سے زیادہ کوئی وظیفہ مؤثرنہیں فرمایا ! کہ ایک شخص کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں قرضدار ہوں کوئی موثر وظیفہ بتلا دیجئے ـ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ دعا سے زیادہ کوئی وظیفہ موثر نہیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ لوگوں نے خدا سے مانگنا ہی چھوڑ دیا ـ بندوں کا تعلق حق جل وعلی شانہ سے بہت ہی ضعیف ہو گیا ـ اس باب