ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
حضرت کی خدمت میں پہنچائی (زیادہ یاد یہی ہے ) حضرت حاجی صاحبؒ نے اس کا جواب دیا اور وہ جواب حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا کہ ہم نے تم کو بیعت کر لیا اور یہ بھی لکھا تھا کہ بعد فراغ علم اگر شغل کرنا چاہو گے تو مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ عیلہ یا حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ سے رجوع کرنا اور آخر میں لکھا تھا کہ علمی مشغلہ کو کبھی ترک مت کرنا ـ ملفوظ 236: حضرت گنگوہیؒ اور حضرت تھانویؒ فرمایا ! کہ ایک مرتبہ میں گنگوہ حاضر ہوا ـ جس وقت حضرت مولانا کی خدمت میں پہنچا اس وقت حضرت پلنگ پر لیٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے مجھ کو دیکھ کر پلنگ سے نیچے اتر کر بیٹھ گئے میں نے عرض کیا کہ حضرت اب میں وطن میں مقیم ہوں اس لئے جلدی جلدی حاضری کی نوبت نہ آئے گی حضرت میرے لئے تکلف نہ فرمائیں ورنہ حاضری میں تکلف ہوگا ( یہ روایت بالمعنی ہے فرمایا لیٹے لیٹے طبیعت گھبرا گئی تھی اس لئے بیٹھ گیا مگر اس کے بعد پھر جب کبھی جانا ہوا ـ حضرت نے تکلف نہیں فرمایا ـ میں نے بھی ہمیشہ اس کا خیال رکھا کہ پاؤں کی طرف کبھی نہیں بیٹھا اس خیال سے کہ شاید حضرت کو گرانی ہو ـ اس سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ حضرت گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ میرے یہاں دو رنگ ہیں کبھی حضرت حاجی صاحبؒ کا اور کبھی حافظ جامن صاحبؒ کا کبھی اس کا ظہور ہوتا ہے اور کبھی اس کا ـ ملفوظ 237: حضرت گنگوہی ؒ سے طبعی مناسبت فرمایا ! کہ میں جب گنگوہ حاضر ہوتا تو حضرت نہایت ہی شفقت کا برتاؤ فرماتے میں حضرت کو پیر سمجھتا رہا مگر حضرت سمجھتے رہے پیر بھائی اور مجھ کو حضرت گنگوہیؒ سے ایک طبعی شغف ہے اور حضرات سے بھی بحمداللہ عقیدت ہے مگر استدلالی اور حضرت گنگوہیؒ سے ضروری غیر استدلالی مجھ کو حضرت کے مذاق پر شبہ ہی نہیں ہوا ـ