ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
میں بہت زیادہ کمال رکھتے تھے ـ بعض کو فن تعبیر فطری مناسبت ہوتی ہے اس میں بزرگی شرط نہیں حتی کہ اسلام بھی شرط نہیں ـ چنانچہ علماء نے ابو جہل کو بھی معبرین کی فہرست میں شمار کیا ہے ـ فرمایا کہ ایک شخص نے حضرت شاہ عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ سے اپنا خواب بیان کیا کہ میں نے دیکھا ہے کہ میں جبریل عم کی زبان پر نماز پڑھ رہا ہوں فورا فرمایا کہ تمہاری جا نماز کے نیچے معلوم ہوتا ہے قرآن شریف کی کوئی آیت پڑی ہوئی ہے ـ قرآن شریف لسان جبریل ہے ـ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری گود میں ایک بہت وزنی لڑکی ہے اور میں ثقل کی وجہ سے اس کو کہیں رکھنا چاہتا ہوں ایک کتیا نظر آئی اس کا پیٹ چاک کرکے اس لڑکی کو اس میں رکھ دیا ـ وہ کتیا میرے ساتھ ہو لی چونکہ میری لڑکی اس کے پاس ہے میں بار بار اس کو مڑ مڑ کر دیکھتا ہوں ـ اور یہ اندیشہ ہے کہ یہ کہیں چل نہ دے تھوڑی ہی دور چلا تھا وہ کتیا غائب ہو گئی ـ مولانا نے فرمایا کہ میری سمجھ میں تعبیر نہیں آتی ـ پھر دوسرے وقت آنا اگر سمجھ آ گئی بیان کر دوں گا ـ وہ شخص دوسرے وقت آیا کہ نماز میں قلب پر تعبیر وارد ہوئی کہ تم کو شہوت کا تقاضہ ہوا ہے تم نے کسی بازاری عورت سے منہ کالا کیا اس کو لڑکی کا حمل ٹھہرا لڑکی پیدا ہونے سے تم کو اس سے تعلق زائد ہوا پھر اس نے بے وفائی کی ـ سبحان اللہ ! ان حضرات کے کیسے علوم تھے اب سن کر تو تعبیر کی مناسبت سمجھ میں آتی ہے لیکن ابتداء تو شاید ہی ہے کہ ذہن کی رسائی وہاں تک ہوتی ـ ملفوظ 293: مدرسہ کی سند سے متعلق حضرت مولانا محمد یعقوبؒ سے درخواست ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ مجھ کو مدرسہ سے سند نہیں ملی مدرسہ نے دی نہیں ہم نے مانگی نہیں کیونکہ یہ اعتقاد تھا کہ ہم کو کچھ اتا نہیں پھر سند کیا مانگتے بلکہ میں مع چند ہم سبقوں کے زمانہ جلسہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کے پاس گیا اور عرض کیا کہ یہ معلوم ہوا