ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
میں دخل نہیں دیتا ـ ہر شخص کو آزادی ہے البتہ شریعت کے خلاف وہ کام نہ ہو پھر اجازت ہے ـ مولوی صاحب یہاں پر موجود ہیں ان سے خود تمام معاملات طے کر لیے جائیں ـ میری طرف کے بالکل آزادی ہے میرا معمول ہے کہ اگر دونوں طرف جائز بات ہو تو کسی جانب پر مجبور نہیں کرتا ـ بلکہ دونوں طرف آزادی دیتا ہوں حتی کہ اگر کسی ایک شق میں میری بھی کوئی مصلحت ہو تب بھی اپنے مصالح پر ان کے مصالح کو ترجیح دیتا ہوں اور نہایت صفائی کے ساتھ اپنی اس تخییر کو ظاہر کر دیتا ہوں اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت سے میری کوئی بات الجھی ہوئی نہیں ہوتی ہر بات نہایت صاف ہوتی ہے اگر مخاطب ذرا بھی فہیم ہو فورا سمجھ میں آ جاتی ہے ـ ملفوظ 189: پرانی باتیں ، پرانے لوگ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ بڑے آرام کی چیزیں ہیں پرانی ـ اس پر فرمایا کہ مثلا یہ فرش ہے اس پر اگر دس کی جگہ گیارہ بارہ تیرہ بھی بیٹھ جائیں تب بھی تنگی نہیں ہوتی اگر کرسیاں ہوں تو ایک بھی زائد نہیں بیٹھ سکتا اسی طرح سب پرانی باتیں بزرگوں کی اور دنیا اور دین دونوں کی راحت کو جامع ہوتی ہیں آجکل کی باتیں لوگوں کی چکنی چپڑی تو ضرور ہوتی ہیں مگر ان میں نور نہیں ہوتا اور ان حضرات کے کلام میں ایسا نور ہوتا ہے گویا یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے آفتاب نکل آیا آخر مقبولین اور غیر مقبولین میں کوئی فرق تو ہونا ہی چاہئے مگر اس نور کے ادراک کے لئے بصیرت کی ضرورت ہے کیونکہ بعض اوقات ظاہرا باطل میں آب و تاب ہوتی ہے اور حق میں ظاہرا کم رونقی ـ اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کبھی پیشاب صاف ہوتا ہے اور پانی بمقابلہ اس کے گدلا ہوتا ہے اسی طرح مقبولین اور غیر مقبولین کے اقوال و افعال میں جو فرق ہوتا ہے وہ صورت کا نہیں ہوتا بلکہ بعض مرتبہ صورۃ غیر مقبولین کا کلام اچھا معلوم ہوتا ہے الفاظ نہایت بڑے بڑے اور چست ہوتے ہیں یعجبک قولہ فی الحیوۃ الدنیا ( کیا آپ کو اس کی گفتگو جو محض دنیاوی غرض سے ہوتی ہے مزیدار معلوم ہوتی ہے ) اس کی دلیل ہے بلکہ ان میں فرق جو ہوتا ہے وہ حقیقت کا ہوتا ہے جیسے میں نے پیشاب اور پانی کی مثال بیان کی پیشاب ہے صاف مگر ہے نا پاک گدلا ہے مگر پاک ـ