ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مفوظ 170: ایک صاحب کی حاضری کیلئے نگران کی شرط ایک صاحب کی بے عنوانی پر حضرت والا نے ان کو خانقاہ میں آنے اور مکاتبت وغیرہ سے منع فرما دیا تھا ان صاحب نے ایک مولوی صاحب کے واسطے سے معافی چاہی تھی یہ ملفوظ صبح کی مجلس میں آج ہی درج ہو چکا ہے جس کا نمبر 162ہے اور جس میں حضرت وحشی کا قصہ مذکور ہے اب بعد نماز ظہر کی مجلس میں ان مولوی صاحب نے پھر سفارش فرمائی ـ حضرت والا نے فرمایا ایک صورت ذہن میں آئی ہے جس سے آنے کی اجازت ہو سکتی ہے اس لئے کہ خدانخواستہ مجھ کو بغض یا عداوت تھوڑا ہی ہے مقصود اصلاح ہے اور وہ صورت یہ ہے کہ اگر کوئی صاحب اسکے ذمہ وار بنیں کہ یہاں پر رہنے کے زمانہ میں انکو اپنے ساتھ رکھیں ، چلنے میں ، بیٹھنے میں ، کھڑے ہونے میں نماز میں ، کھانے میں ـ اگر مجھ سے مصافحہ کرنے آئیں تو نگراں صاحب ساتھ آئیں مجلس میں ساتھ لائیں ـ استنجے جائیں تو یہ ساتھ جائیں ان شرائط کے ساتھ ان صاحب کو آنے کی اجازت ہو سکتی ہے ـ فرمائیے کون صاحب ! اس پابندی کیلئے تیار ہیں دیکھوں کون صاحب ان کے ہمدرد بنتے ہیں یا محض مجھ کو ہی تختہ مشق بنایا جاتا ہے ـ مولوی صاحب نے عرض کیا کہ فلاں مولوی صاحب اس کو انجام دے سکتے ہیں فرمایا مجھ کو اس سے بحث نہیں جو صاحب پابندی کر سکتے ہیں وہ مجھ سے کہیں کہ میں کر سکتا ہوں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت میں اس کی پابندی کر سکتا ہوں حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ معیت فی الاستنجا تک کی پابندی عرض کیا جی ہاں ! فرمایا بہت اچھا اجازت ہے بلا لیجئے ـ عرض کیا کہ ساتھ رہنے کے علاوہ اور تو کوئی میری ذمہ داری نہ ہوگی ـ فرمایا یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ کوئی ایسی حرکت کریں جو خلاف قاعدہ ہو یا دوسرے کی اذیت کا سبب ہو آپ بتلاتے رہیں سمجھاتے رہیں میرے لئے اس میں یہ سہولت ہے کہ اگر ان سے کوئی غلطی ہوئی تو میں قرین سے باز پرس کروں گا میرا تو جہاں تک ذہن پہنچتا ہے عین مواخذہ کے وقت میں بھی سہولتیں کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا ـ اور میں اس کو عاصی نہیں سمجھتا ـ مگر عدم مناسبت سے جو کلفت ہوتی ہے اسمیں