ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
6 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز جمعہ ملفوظ 185 : اپنے اور دوسرے پر بوجھ نہ ڈلانا ایک صاحب نے استسفتاء پیش کر کے عرض کیا کہ اگلے جمعہ کو اس کا جواب لے لیا جائے گا اس لئے کہ جلدی جواب نہیں ہو سکتا ـ فرمایا کہ یہ صحیح ہے مگر اگلے جمعہ تک یہ کاغذ امانت کس کے پاس رہے گا ـ کیونکہ کام کی کثرت کی وجہ سے مجھ پر اس کا بار ہوتا ہے ـ عرض کیا کہ حضرت کی سہولت کیلئے ایسا عرض کیا گیا فرمایا یہ بھی صحیح ہے مگر جس وقت لکھ کر تیار ہو جائے آخر کس کو دوں تاکہ امانت کا بار نہ رہے عرض کیا کہ حافظ صاحب کو دیدیں فرمایا کہ آپ یہی بات ان سے کہلوا دیں کیا خبر ان کو قبول بھی ہے یا نہیں ـ اگر وہ آ کر مجھ سے کہہ دیں ـ میں ان کو دیدوں گا ـ حافظ صاحب نے آ کر عرض کیا کہ حضرت جواب تحریر فرما کر مجھ کو دیدیا جائے ـ فرمایا دیکھئے ! میں اس قدر احتیاط کرتا ہوں کہ براہ راست ان سے کہنا نہیں چاہا ـ شاید میرے اثر سے عذر نہ کرتے انتظام ایسا ہونا چاہئے کہ کسی کو تکلیف نہ ہو ـ اب حافظ صاحب نے ان کے کہنے سے بار اٹھایا اگر میں خود ان کے سپرد کرتا تو اس وقت میری طرف سے سمجھا جاتا ـ اس صورت میں ان کا جی چاہتا یا نہ چاہتا قبول کرتے مجھ کو اتنا بھی کسی پر بار ڈالنا گوارا نہیں ـ حاصل انتظام کا یہ ہے کہ نہ اپنی طرف سے دوسرے پر بار ہو اور نہ دوسرے کا اپنے اوپر بلا ضرورت بار ہو ـ اس قدر تو میں رعایتیں کرتا ہوں اور پھر بھی سخت مشہور کیا جاتا ہوں ـ ملفوظ 186: مسلسل کام کی برکت اور حضرت کا معمول ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کے یہاں مہمان بھی آتے ہیں ـ ڈاک کا کام بھی بڑا زبردست ہے اور بھی مختلف کام مختلف لوگوں کے ہوتے رہتے ہیں ـ اور گھر کے تمام معاملات کا بھی انتظام اور پھر اس قدر تصانیف ! فرمایا کی یہ حق تعالی ہی کا فضل ہے بات یہ ہے کہ مہمان آتے ہیں مگر متبوع ہو کر نہیں آتے اسلئے سہل ہو جاتا ہے ـ