ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
طرف توجہ ہی نہیں ان کے یہاں تو بڑی معراج یہ ہے کہ آ کر مرید ہو جائیں اور چڑھاوے چڑھا جائیں سو اس میں انکا تو بھلا ہو گیا مگر ناس تو ان کم بختوں کا ہوا - ایک مرتبہ ڈھاکہ جانا ہوا وہاں پر میں نے پا کبروں کا علاج کیا دستگیروں کا علاج تو کرتا ہی ہوں - وہ یہ کہ بنگال میں یہ معمول ہے لوگوں کا کہ دوڑے اور پیر پکڑ لیے میں نے منع کیا کہ پاؤں پکڑنا مناسب نہیں مصافحہ کرنا سنت ہے یہی کافی ہے مگر نہ مانے میں نے یہ کیا کہ جو میرے پیر پکڑتا میں اس کے پیر پکڑتا - جب دو چار کے ساتھ یہ معاملہ ہوا تب لوگوں نے چھوڑا - میں نے کہا کہ اب آدمی بنے کہنے سے باز نہیں آ ئے - بعض لوگوں کے جب میں نے پیر پکڑے تو کہنے لگے اجی حضرت یہ کیا ؟ میں کہتا ہوں کہ ! جی حضرت یہ کیا کہنے لگے کہ آپ تو بزرگ ہیں - میں نے کہا کہ آپ کے پاس اس کی کیا دلیل ہے کہ میں تم کو بزرگ نہیں سمجھتا - بڑے گھبرائے کہتے ہونگے کہ کوئی دیہاتی ہے - ملفوظ 484 : غیر مقلدوں کا تشدد اور فساد ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے غیر مقلدوں میں تشدد بہت ہوتا ہے طبیعت میں شر ہوتا ہے اور مجھے تو الا ماشاء اللہ ان کی نیت پر بھی شبہ ہے سنت سمجھ کر شاید ہی کوئی عمل کرتے ہوں مشکل ہی سا معلوم ہوتا ہے اسی لیے عمل کچھ ہو مگر جس نیت سے کیا جاتا ہے اس کا اثر دوسرے پر ضرور ہوتا ہے حاصرین میں سے ایک صاحب نے بیان کیا کہ ایک مقام پر آمین بالجہر پر جھگڑا ہوا - مقدمہ عدالت میں پہنچا ایک ہندو شہر کوتوال اسکی تحقیقات پر تعینات ہوا آدمی سمجھ دار تھا اس نے اپنی رپورٹ میں غیر مقلدین ہی پر فساد کا الزام ثابت کیا اور یہ لکھا کہ یہ جماعت شورش پسند اور مفسد جماعت ہے بلا وجہ ایسی بات کرتے ہیں کہ جس سے لوگوں کو اشتعال ہو - آمین بالجہر محض فساد اور شورش پیدا کرنے کے لیے کہتے ہیں اس رپورٹ پر غیر مقلدوں نے بڑا شور کیا - اور یہ کہا کہ آمین بالجہر مکہ میں بھی ہوتی ہے اس ہندو کوتوال نے جواب دیا کہ آمین مکہ میں محض اللہ کے یاد کی غرض سے اور سنت سمجھ کر کہی جاتی ہو گی فساد کے لیے نہ ہوتی ہو گی یہاں