ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ہیں حج میں شرائط ہیں مگر ہدیہ میں بالکل شرائط نہ ہوں وہ علی الاطلاق جائز ہو یہ کیونکر ہو سکتا ہے اس کے بھی تو کچھ شرائط ہونے چاہیئں سو حدیثوں میں اس کے شرائط مذکور ہیں مگر اب تو سب آداب اور شرائط کی جگہ صرف ایک یہ رہ گیا ہے کہ چمکتا ہوا روپیہ ہو کیونکہ ہدیہ میں اکثر عادت بھی روپیہ چھانٹ کر دینے کی ہے - اسی طرح میں کھانے کے متعلق کہا کرتا ہوں کہ آجکل کھانا حلال ہونے کے لیے بس یہ شرائط رہ گئی ہے کہ اس میں گھی اچھا ہو مصالح خوب ہوں بس وہ حلال ہے اگر یہ نہیں حرام ہے - ملفوظ 508: آج کل مولوی طماع کیوں ہونے لگے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آجکل مولوی طماع زیادہ کیوں ہونے لگے فرمایا کہ سب تو نہیں عرض کیا کہ اکثر فرمایا اس کی خاص وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ عربی پڑھنے والے زیادہ تر وہی لوگ ہیں جو پہلے سے طماع اور مفلس ہیں بعد پڑھ لینے کے بھی ان کی وہی عادت رہتی ہے طبیعت میں سے وہ بات جاتی نہیں اسی لیے ان کی تبلیغ میں بھی غرض کا شبہ ہو جاتا ہے اگر عالی خاندان لوگ امرا حکام نواب رئیس اپنے بچوں کو عربی پڑھائیں اور پھر وہ لوگ تبلیغ کریں - دیکھئے کیا اثر ہوتا ہے ورنہ واعظ کے افلاس میں یہی شبہ ہوتا ہے کہ چندہ مانگنا تو جانتے ہیں اور دنیا نہیں جانتے - میں جس وقت ڈھاکہ گیا تھا تو وہاں کے ایک مدرسہ کے پرنسپل نے مدرسہ میں مدعو کیا - میں گیا انہوں نے مجھ سے یہی شبہ پیش کیا کہ اکثر علماء میں یہ مرض ہے میں نے کہا کہ اس کی جڑ انتخاب کی غلطی ہے اکثر غرباء کے بچے علم دین پڑھتے ہیں ان کا حوصلہ ان کا ظرف تو ویسا ہی ہو گا اگر امراء کے بچے علم دین پڑھتے ہیں ان کا حوصلہ ان کا ظرف ویسا ہی ہو گا - پرنسپل صاحب نے کہا کہ حضرت آج میرا ایمان محفوظ ہوا ورنہ مجھ کو اندیشہ اپنے ایمان کا ہو گیا تھا - میں یہ سمجھتا تھا کہ یہ علم دین کا تو اثر نہیں میں نے کہا توبہ کیجئے کیا علم دین ایسی چیز ہے اور اثر کی نسبت میں نے کہا کہ یہ امراء کے بچے انگریزی کے اثر سے تو بگڑ گئے اگر انگریزی نہ پڑھتے تو ان کے اخلاق اس حالت کی نسبت اچھے رہتے اور غرباء کے بچے علم دین پڑھ کر کسی قدر سنور گئے اگر عربی نہ پڑھتے ان کے اخلاق اس حالت کی نسبت اور زیادہ خراب ہو جاتے - مطلب میرا اس کہنے سے یہ تھا کہ