ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
کسی کامل کی صحبت میں رہنے سے اور رہنے سے یہ مراد نہیں کہ بال بچوں کو چھوڑ کر ملازمت سے استعفٰی دے کر زراعت بند کر کے اس کے پاس جا پڑو بلکہ اگر وقت ملے تو اس کے پاس گاھے بگاھے جانا بھی چایئے اور خط وکتابت سے ہمیشہ اپنے حالات کی اطلاع کرتا رہے جو کچھ وہ تعلیم کر تا ہے اس پر کار بند رہے پھر انشاء اللہ تعالی ہمت پیدا ہو جائے گی بدوں صحبت کامل اور بغیر اس سے تعلق پیدا کئے کام بننا مشکل ہے گو غیر ممکن نہیں مگر شاذ ونادر ضرور ہے مولانا فرماتے ہیں ؎ قال را بگذ را مرد حال شو ٭ پیش مرد کاملے پامال شو ( یعنی ظاہر اور باطن دونوں کی درستی میں لگو ـ اور کسی مرد کامل کی خدمت میں اپنے کو سپرد کر دو) بغیر جوتیاں سیدھی کئے ہوئے کامیابی آسان نہیں آخر طبیب کے پاس جا کر علاج کیوں کراتے ہیں سمجھتے ہیں کہ مرض سے نجات اور تندرستی بغیر طبیب کے پاس جائے نہیں حاصل ہو سکتی تو وہ امراض جسمانی کا معالج ہے اور یہ امراض روحانی کا معالج مگر ایک کی ضرورت میں کسی کو بھی کلام نہیں اور دوسرے کی ضرورت میں کلام کیا جاتا ہے وجہ فرق کیا ہے ـ ملفوظ41 : نفس اور اخلاق ذمیمہ فرمایا ! ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نفس کو بھی لطافت میں سے شمار کیا گیا ہے ـ گو داعی الی الشر ہے اور مطمئنہ ہونااس کا عارضی ہے ریاضت سے دبا رہتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بعض سالکین کو دھوکا ہو جاتا ہے بعد مجاہدہ کے اگر اپنے اندر طبیعیہ مذمومہ کا اثر پاتے ہیں اس سے مجاہدہ کے بے کار ہونے کا گمان کر بیٹھتے ہیں اور اکثر اس نتیجہ مایوسی سے تعطل ہو جاتا ہے میں کہتا ہوں کہ اگر اخلاق ذمیمہ زائل ہو جائیں یا بالکل ہی ختم ہو جائیں تو پھر درجات اور ثواب کس چیز پر مرتب ہوں ہاں اگر اس قدر مغلوب ہو جائیں کہاں اقتضاء پر عمل کرنے کو بآسانی ترک کرنے کی قوت راسخ ہو جائے تو مقصود حاصل ہے گو کبھی کبھی منازعت بھی کرے تو اس پر غلبہ کی سعی میں لگا رہنا چاہئے پس طالب کی تو یہ حالت ہونی چاہئے اندریں رہ می تراش ومی خراش ٭ تادم آخر دمے فارغ مباش ( یعنی راہ سلوک میں تراش وخراش بہت ہے لہذا مرتے دم تک ایک منٹ کیلئے بے فکر مت ہو )