ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
عبدالطیف صاحب ناظم مظاہر علوم بھی تھے - حافظ صاحب سے بابو ولی محمد صاحب کا ذکر آیا حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ بابو صاحب کہاں پر ہیں عرض کیا کہ رنگوں گئے ہوۓ ہیں فرمایا کہ اس سے بڑا جی خوش ہوا کہ ان کا تعلق مدرسہ ہی سے رہا ـ میں بھی کام کے آدمی اس عمر میں علم دین کا حاصل کرنا ہمت کی بات ہے ـ میں چاہتا ہوں کہ اب ان کو بابو نہ کہوں مگر اور پتہ صحیح سمجھ میں نہ آنے کے خیال سے کہنا ہی پڑتا ہےـ بطور مزاح فرمایا کہ علم دین حاصل کر کے بھی بابو ہی رہے ـ مدرسہ سے ان کا تعلق رہنا یہ بھی خدا کی بڑی رحمت ہے اس لۓ کہ جماعت سے جدا ہو کر وہ حالت ہی نہیں رہتی ـ یہ سب ملے جلے رہنے کی برکت ہوتی ہے کہ اپنے کام میں لگا رہتا ہے اور اسی میں عافیت ہے بڑوں کیلۓ بھی اور چھوٹوں کو ضرورت ہے کہ بڑوں کی صحبت ہو ـ اسی طرح بڑوں کو ضرورت ہے کہ چھوٹوں کی صحبت ہو ـ اس( کہ اپنی جماعت سے جدا ہو کر وہ حالت نہیں رہتی ) یاد آیا کہ ہمارے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ فرمایا کرتے تھے کہ بھائی ہماری مثال روڑ کی گودام کے کاریگروں جیسی ہے جب تک گودام کے اندر ہیں سب کچھ ہیں اور جہاں گودام سے باہر ہوئے نہ مستری مستری ہیں اور نہ کاریگر ہیں اسلئے کہ وہاں کام تو مشینیں کرتی ہیں اور وہ محض چلانے والے ہیں اس لئے جب اس احاطہ سے باہر ہوئے کچھ بھی نہ رہے سب کاریگری ختم ! اسی طرح جب تک ہم اپنی جگہ پر ہیں سب کچھ ہیں کام بھی سب ہو رہے ہیں درس وتدریس بھی ہے تہجد بھی ہے ذکر و شغل بھی ہے ـ غرضیکہ سب ہی کچھ ہے باہر نکل کر کچھ بھی نہیں رہتا یہ منتہا ہے ہمارے کمالات کا ـ واقعی حضرت مولانا بہت ہی وسیع النظر تھے بڑے محقق تھے کیسی کام کی بات فرمائی ـ میں تو اس کو بہت ہی بڑا فضل خدا وندی سمجھتا ہوں کہ جس کو اپنوں کی معیت نصیب ہو جائے ورنہ یہ زمانہ بہت ہی پر فتن ہے دوسری جگہ جا کر وہ حالت رہتی ہی نہیں اکثر تجربہ ہو رہا ہے ـ ملفوظ 4: اپنی فکر کرنی چاہئے ایک صاحب نے کوئی مسئلہ پیش کر کے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے یہ دریافت کیا ہے ان کی حالت کے مناسب فرمایا کہ خود آپ کو جو ضرورت ہو اس کو معلوم کیجئے دوسروں کے