ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 324: علم بھی بڑی نعمت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ مجھ پر ایک وقت ایسا گزرا ہے کہ میں جہل کی تمنا کرتا تھا پھر معلوم ہوا کہ یہ تمنا غلط تھی ـ کیونکہ حقیقت بھی اس علم ہی سے سمجھ میں آتی ہے لوگ کہتے ہیں کہ تبحر فی العلوم فرض کفایہ ہے وظنی انہ فی ھذا الزمان زمان مفسدۃ وقحط الرجال فرض عین ـ ( میرا گمان یہ ہے کہ اس فساد اور قحط الرجال کے زمانہ میں فرض عین ہے ) معقول و فلسفہ بھی جس پر اعتقاد نہ ہو ـ محض استعداد کے لئے پڑھا جائے خدا کی نعمت ہیں ان سے دینیات میں بہت معاونت و مدد ملتی ہے لطیف فرق ان ہی سے سمجھ میں آتے ہیں فلسفہ ـ سفہ سے تو اچھا ہے ـ ملفوظ 325: صحیح اللہ کی یاد وہ ہے جو فکر اصلاح کیساتھ ہو فرمایا ! کہ بعض لوگ انا جلیس من ذکرنی سے استدلال کرتے ہیں کہ صرف اذکار ہی اصلاح کیلئے کافی ہیں کیونکہ ذکر سے قرب ہو گا اور قرب سے معاصی سے نفرت و اجتناب ہو گا اور تدابیر کی ضرورت نہیں ـ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے کیونکہ ذکرنی میں خود تدابیر اصلاح بھی داخل ہیں تو بدوں معالجہ امراض کے ذکر ہی محقق نہیں ـ دیکھو حص حصین میں ہے بل کل مطیع اللہ فھو ذاکر ( جو اللہ تعالی کی اطاعت کرتا ہے وہی ذکر کرنے والا ہے ) سنئے ذکر کے معنی ہیں یاد ـ تو یاد تو سب طریقہ سے ہوتی ہے نہ کہ محض زبان ہی سے نام لے لے ـ کیا یہ یاد ہے کہ جس کی یاد کا دعوی ہے نہ اس سے بات کرے نہ اس کے خط کا جواب دے نہ اس سے ملے نہ اس کا کہنا مانے ـ یہ ہرگز یاد نہیں ـ تو جو ذکر بدوں اصلاح کے ہو وہ ایسی ہی یاد کی طرح سے ہے ـ ملفوظ 326: نفع کا مدار مناسبت پر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ اس طریق میں نفع کا مدار مناسبت پر ہے پہلے مناسبت پیدا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے میں جو لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ کچھ روز یہاں پر آ کر قیام کرو اور زمانہ قیام میں مکاتبت مخاطبت نہ ہو اس کی صرف یہی وجہ ہے کہ مناسبت پیدا ہو جائے لوگ اس کو