ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
دعائیں قرآن و حدیث سے منتخب کر لی ہیں ہر نماز کے بعد یا جس وقت جی چاہا پڑھ لیتا ہوں ـ ایک بات تو یہ بھی قابل نظر ہے کہ قنوت نازلہ کا اختیار کرنا دوسروں کو یاد دلانا ہے کہ ہمیں فکر ہے اندیشہ ہے ـ میرے نزدیک بجائے قنوت نازلہ کے یہ ہی بہتر ہے کہ ہر نماز پنجگانہ کے بعد دعا کریں یہ عجیب و غریب طریق ہے ـ میں نے بھی پہلے قنوت نازلہ پڑھی ہے مگر زیادہ تر رجحان اسی طرف تھا کہ جب کہ ایک طریق اسلم و اسہل ہے اور اس میں اخفا بھی ہے ـ اس کو ہی کیوں نہ اختیار کیا جاوے دوسرے طریق میں اظہار ہے اور اخفاء کی صورت بہتر ہے اظہار سے اور حضرت جو اصلی تدبیر ہے اس کی طرف اس وقت تک بھی کسی کو خیال نہیں وہ یہ ہے کہ اپنے اعمال کی اصلاح میں لگ جائیں اگر ایسا کریں تو چند روز میں انشاء اللہ اس کی برکت سے د شمن خائف ہو جائیں ـ اور مخترع طریقوں کے متعلق فرمایا کہ ایسے وقت میں شریعت میں دو ہی صورتیں ہیں ـ قوت کے وقت مقابلہ اور عجز کے وقت صبر ـ خدا معلوم یہ تیری صورت بخوشی گرفتار ہو جانے کی کہاں سے نکالی ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ گاندھی کی تعلیم ہے ـ فرمایا گاندھی کہاں سے لایا اس نے بھی یورپ سے ہی سبق حاصل کیا ہے مگر گاندھی کے کہنے سے اس کو قرآن و حدیث پر منطبق کیا جاتا ہے انا للہ وانا لیہ راجعون ـ ملفوظ 10: آج کل کے لیڈر اور قرآن و حدیث فرمایا کہ اکبر الٰہ آبادی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ لیڈروں کے یہاں قرآن و حدیث میں تو فال دیکھی جاتی ہے باقی عمل رز و لیوشن پر ہوتا ہے واقعی سچی بات ہے فرمایا اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے بعض لوگ طیبعت خوش کرنے کی غرض سے مثنوی شریف یا دیوان حافظ سے فال لیا کرتے ہیں ارادہ تو اس کام کا پہلے سے ہوتا ہے محض تائید کا نام کرنے کو ان میں بھی دیکھ لیا کہ وہ بھی یہی فرما رہے ہیں یہ ہی معاملہ قرآن و حدیث کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ رز و لیوشن پاس کر لیا اور پھر اس کو قرآن و حدیث پر منطبق کر دیا اور وہ منطبق کرنا ایسا ہوتا ہے جیسا کہ ایک صاحب نے آیہ لاتسبوا الذین یدعون من دون اللہ الخ( دوسروں کے معبودوں کو بر امت کہو ـ 12)