ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ شعر تو اس موقع پر خوب ہی چسپاں ہوئے بطور مزاح فرمایا کہ شیر کا چسپاں ہونا غضب ہے زخمی ہی کر دیتا ہے ( یعنی زخمی عشق ) ـ ملفوظ 336: کیفیات لذیذ ہیں مگر مقصود نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں کہا کرتا ہوں کہ کیفیات اور ذوق گو لذیذ ہیں مگر مقصود نہیں البتہ مقصود کے معین ہیں اور مقصود میں لذت ضرور نہیں جیسے حکیم اجمل خان صاحب کے نسخہ میں کسی کو وجد نہیں ہوتا مگر نافع ہے ـ اسی طرح مقصود جو سیدھی سیدھی بات ہوتی ہے اس میں یہ کیفیات نہیں ہوتے اور جہاں یہ کیفیات اور شورش ہیں وہ باوجود محمود ہونے کے نفسانی حظ ہے روحانی نہیں اور مقصود میں روحانی حظ ہوتا ہے مگر لوگ بڑی قدر کرتے ہیں چیخ و پکار کی کود پھاند کی ان کی محمود ہونے میں شبہ نہیں مقصود ہونے میں کلام ہے ـ انبیاء علیہم السلام میں سکون اور اطمینان کی کیفیت راسخ تھی شورش کا غلبہ نہ تھا اس لئے اس کو سنت نہ کہیں گے ـ میں کہا کرتا ہوں کہ حضورؐ سے کسی امر کا منقول ہونا سنت ہونے کیلئے کافی نہیں بلکہ جو عادت غالبہ ہو وہ سنت ہے اور جو کسی عارض کی وجہ سے صادر ہو گیا ہو وہ سنت نہیں ـ ان کیفیات کی یہ حقیقت ہے کہ ایک شخص کو نماز میں تیس برس تک کیفیت رہی وہ شباب کا وقت تھا ضعیفی میں وہ کیفیفت جاتی رہی ـ تب وہ شخص سمجھے کہ حرارت عزیزیہ کے سبب وہ کیفیت ذوق وشوق کی تھی نماز کی ہوتی تو اب بھی ہوتی اب فرمائیے تیس برس تک اس کو نماز کی کیفیت سمجھتے رہے اسی لئے اس طریق میں شیخ کامل کی ضرورت ہے تنہا ٹکریں مارنے سے کیا ہوتا ہے اور نفسانی اور روحانی کے معیار کے متعلق یہ بات ہمیشہ یاد رکھنے کی ہے کہ افعال اکثر روح کی طرف سے ہوتے ہیں اور انفعالات نفس کی طرف سے ـ ملفوظ 337: کیفیات کو قرب میں دخل نہ ہونے کی مثال ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ انفعالات کو قرب میں دخل نہیں جیسے اگر نماز میں کوئی کیفیت نہ ہو نہ وجدی نہ استغراقی تو نماز میں کیا نقص ہے ؟ نماز کامل ہے ـ ان انفعالات کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص حسین ہو اور سرکاری دفتر میں ملازم ہو تو اس