ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 32 اتباع اور انتظام کا فقدان فرمایا کہ ہمارے بھائیوں میں اتباع کا مادہ نہیں اگر دین کا بھی کامل نہ ہو تو یہ مادہ تو ہو کہ کسی کا اتباع کریں یہی وجہ ہے کہ یہ برباد ہیں اور ایک سبب یہ ہے کہ ان میں نظم اور اصول کی پابندی نہیں ہے ـ اگر یہ کام کریں اور انتظامی مادہ بھی ان میں ہو تو ادھر تو انتظام ادھر دیں پھر تو کھلی نصرت ہے ـ صحابہ کے زمانہ میں قیصر اور کسری کے مقابلہ میں مسلمانوں کی کیا جمعیت تھی ـ مگر اہل دین تھے اور منظم تھے اگر دین کے ساتھ انتظام صحیح ہو تو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے باقی غیر منظم صورت میں اپنے کو پھنسانا ہلاکت میں ڈالنا ہے ـ جان خدا کی امانت ہے اگر ہماری ہوتی تو لا تقتلوا انفسکم : ( اپنے نفسوں کو قتل مت کرو) کا حکم نہ ہوتا مال جو کہ مکتسب ہے وہ بھی ہمارا نہیں جان ہماری کیوں ہوتی ـ خدا کے لئے جان کیا چیز ہے مگر یہ تو اطمینان ہو کہ یہ یقینا خدا کے واسطے صرف ہوئی تذبذب کی حالت میں جان دینا تو کیونکر جائز ہوگا ہم کو تو حکم ہے کہ تذبذب کی حالت میں جبکہ ان کی بابت دم میں تردد ہو کفار کی جان بھی نہ لیں ہم کو تو فخر ہے جو قوم اسلام کی د شمن ہے اس کے بھی حقوق بتلا ئے ہیں : ولا یجر منکم شنان قوم علی ان لا تعدولوا ـ ( اور ایسا نہ ہو کہ تم کو کسی قوم سے جو اس سبب سے بغض ہو کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روک دیا تھا وہ تمہارے لئے اس کا باعث ہو جائے کہ تم حد سے نکل جاؤ ) ـ حدیث : قال صلی اللہ علیہ و سلم احبب حبیبک ھونا ماعسی ان یکون بغیضک یوما ماوا بغض بغیضک ھونا ما عسی ان یکون حبیبک یوما ماـ ( فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ دوست سے دوستی اعتدال کے ساتھ کرو ـ ممکن ہے کہ وہ کسی وقت تمہارا د شمن ہو جائے اور د شمن سے د شمنی اعتدال سے کرو ممکن ہے کہ وہ کسی وقت تمہارا دوست ہو جائے ) کفار بغیض ہیں مگر ان سے بغض رکھنے میں بھی اعتدال مطلوب ہے ـ اسی طرح بغض و محبت میں اعتدال لازم ہے بے موقع ذکر اللہ تک کو فقہاء نے منع کیا ہے بلکہ بعض مقامات پر کفر کہا ہے جیسے حرام طعام پر بسم اللہ کہنا ـ غرض ہر چیز کے حقوق اور حدود ہیں ـ