ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے گو تفسیر لکھی ہے لیکن لکھا ہوا یا نہیں جب ضرورت ہوتی ہے تو پھر وہی سوچنا اور دیکھنا پڑتا ہے یہ بھی قرآن شریف کا اعجاز ہے کہ اس طرح بھی مخلوق کو عاجز کر دیا ہے ـ ملفوظ 300: سوال کا سلیقہ فرمایا ! کہ ایک صاحب نے لکھا تھا کہ مجھ کو سلوک کی تعلیم دیجئے میں نے لکھ دیا کہ سلوک کی حقیقت کیا ہے فرمایا کہ ایک صاحب نے خوب لکھا تھا کہ مجھ کو مطلوب کی حقیقت معلوم نہیں مگر اتنا معلوم ہے کہ کوئی شے ایسی ہے جو بزرگوں سے طلب کی جاتی ہے وہ شے اور اس کے طلب کرنے کا طریقہ بتا دیجئے مجھ کو یہ طرز بہت پسند آیا ـ یہ سلیقہ اور فہم کی بات ہے ـ ملفوظ 301:مقصود کے لئے صرف شیخ سے تعلق رکھنا چاہئے فرمایا ! کہ ایک صاحب نے جو کہ اور بزرگ سے مرید ہیں لکھا تھا کہ میں بڑا خوش قسمت ہوں کہ مجھ سے وہ بھی راضی ہیں اور آپ بھی خوش ہیں دونوں طرف سے مطلوب حاصل ہو سکتا ہے ـ میں نے ان کی غلطی پر متنبہ کیا کہ مقصود کیلئے شیخ ہی سے تعلق ہونا چاہیے ـ اس کے تعلق کی تو یہ شان ہونا چاہئے ؎ ہمہ شہر پر ز خوباں مسنم و خیال ما ہے ٭ چہ کنم کہ چشم بد خونکند بکس نگا ہے (سارا شہر حسینوں سے بھرا ہوا ہے مگر میں اپنے ہی چاند کے خیال میں ہوں کیا کروں یہ کمبخت آنکھ کسی اور کی طرف دیکھتی ہی نہیں ) ـ ملفوظ 302: جہلاء صوفیہ اور آیت روح کی تفسیر فرمایا کہ قل الروح من امر ربی میں جہلا صوفیہ نے عجب گڑبڑ کی ہے جب ہی تو ابن تیمیہ وغیرہ صوفیہ پر خفا ہوتے ہیں ـ ایک اصطلاح ہے کہ عالم دو ہیں عالم امر یعنی مجردات اور عالم خلق یعنی مادیات اس اصطلاح پر آیت کی تفسیر کر لی کہ روح عالم امر سے ہے یعنی مجرد ہے تو اس کا تجرد قرآن سے ثابت کیا