ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 140: استغناء اور کبر میں فرق معلوم کرنے کا آسان طریقہ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کسی کو خیال تو یہ ہو کہ میں مستغنی ہوں اور واقع میں اس میں کبر ہو اس کا کیا علاج ہے ـ فرمایا اس کے کئی طرق ہیں ـ معلوم کرنے کے اپنے مربی سے حالت بیان کرکے حل کر لے ـ یہ باتیں کلیات یبان کرنے سے سمجھ میں آ نہیں سکتیں واقعات جزئیہ سے مصلح خود سمجھ لے گا ـ 4 رمضان المبارک 1250ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ ملفوظ 141: اہل کمال کا استغناء اور سر سید کے دو واقعے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ بڑا شخص دین کا ہو یا دنیا کا ـ اس میں استغنا ضرور ہوتا ہے ـ مراد یہاں پر اہل کمال ہیں اہل مال نہیں اہل کمال کا حوصلہ بھی بڑا ہوتا ہے سر سید کا ایک واقعہ عجیب و غریب ہے ایک شخص انگریزی تعلیم یافتہ ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے پریشان تھے کیا سوجھی کہ ایک بہت بڑے افیسر انگریز کے پاس پہنچے اور کہا کہ میں سر سید کا داماد ہوں مجھ کو ملازمت کی ضرورت ہے ـ وہ انگریز بہت ہی خاطر سے پیش آیا اور کہا کہ آپ ٹھہریں ان کو ٹھہرا کر ان کی لا علمی میں ایک تار سر سید کو دیا کہ فلاں شخص اس نام کا ہمارے پاس ملازمت کے خیال سے آیا ہے اور اپنے کو آپ کا داماد کہتا ہے کیا یہ واقعہ صحیح ہے جواب میں سر سید نے اس انگریز کو لکھا کہ بالکل صحیح ہے ضرور آپ ملازمت کی کوشش فرماویں ـ میں ممنون ہوں گا اس شخص کو ملازمت مل گئی ـ ایک روز اتفاقا اس انگریز نے اس شخص سے یہ واقعہ بیان کر دیا یہ بہت ہی شرمندہ ہوا ـ اور کچھ عرصہ کے بعد یہ شخص علی گڑھ آیا اور سر سید سے مل کر معافی کی درخواست کی ـ اور کہا کہ میں وہی شخص ہوں جس نے اپنے کو آپ کا داماد بتلا کر ملازمت لی ہے یہ گستاخی ہوئی ـ گو یہ گستاخی بضرورت تھی سر سید نے جواب میں کہا کہ گو یہ بات اس وقت غلط تھی مگر اب صحیح ہو جائے گی ـ داماد کہتے ہیں بیٹی کے شوہر کو ـ اس کی ایک صورت تو یہ تھی کہ میری بیٹی آپ کی بیوی ہوتی سو یہ تو ہو