ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 153: یہ طریق بہت ہی نازک ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ یہ طریق بہت ہی نازک ہے کسی محقق کی صحبت سے کچھ سمجھ میں آ جائے تو آ جائے ورنہ کتابوں سے پورا سمجھ میں نہیں آ سکتا اور نہ کام چل سکتا ہے جیسے طب کی کتابیں پڑھ کر بدوں ماہر فن کی صحبت میں رہے ہوئے مطب نہیں کر سکتا ـ اگر ایسا شخص کسی مریض پر ہاتھ ڈالے گا اس مریض کی خیر نہیں ـ اسی طرح مریض روحانی کی بھی خیر نہیں نہ معلوم ناقص کی تعلیم الٹ پلٹ تدابیر اختیار کر لے اور جائے نفع کے مضرت میں پھنس جائے اور کامل کی معرفت کیلئے ضرورت ہے کسی کامل کی شہادت کی ـ آجکل تو جہلاء مشائخ بنے ہوئے ہیں اس جہل کی بدولت طریق کو بدنام کر دیا ـ حق تعالی فہم سلیم عطا فرمائیں ـ ملفوظ 154: اس طریق میں قیل و قال سے کام نہیں چلتا ایک مولوی صاحب کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس طریق میں قیل و قال سے کام نہیں چلتا گو معلوم ہو جانا کسی علم کا اچھا ہے مگر وہ کیفیات کہاں جو اس راستہ کو طے کر کے منزل پر پہنچنے سے مشاہد ہوتی ہے ـ مثلا ایک شخص تو سفر کر کے بمبئی دیکھ کر آیا اور ایک آئے ہوئے سے وہاں کے حالات دریافت کرتا ہے دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ـ اس کا صحیح طریق یہ ہے کہ وہاں پر پہنچ جانے کی کوشش کرے جس کیلئے راستہ بتلانے والے کی ضرورت ہوگی مگر جو اس راستے کے بتلانے والے ہیں ان کا یہ ادب ضروری ہے کہ اس سے ان کو کلفت نہ پہنچے یہ اس طریق میں بڑی ہی مضر چیز ہے ـ کیونکہ مدعیان محبت سے ذرا سی بھی کوتاہی ہو وہ گوارا نہیں ہوتی ـ اور یہ ایک فطری چیز ہے اس کا اثر ہوتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ عقیدت اس قدر مطلوب نہیں ، عظمت اس قدر مطلوب نہیں جس قدر محبت کی ضرورت ہے اور یہ ہی زیادہ مطلوب ہے ـ گو عقیدت جو حدود کے درجہ میں ہو وہ بھی ایک درجہ میں مطلوب ہے مگر بڑی چیز جو ہے وہ محبت ہے ـ