ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
اگر یہ قیود اور شرائط اور ڈانٹ ڈپٹ نہ ہوتی تو یہاں پر ایک ہجوم ہوتا خصوص اہل دنیا کا ـ کوئی تعویذ نانگتا کوئی کچھ کوئی کچھ ـ یہ جو ضروری ضروری کام خدا کے فضل سے ہو گئے ہیں ـ ہجوم کی بدولت ان میں سے ایک بھی نہ ہوتا اس لئے ضرورت تھی ایسے قیود کی ـ اور اس ہی وقت میں آنے والوں کی بھی بحمداللہ خدمت ہوتی ہتی ہے ـ ملفوظ 177: مشورے مانگنے والوں کو حضرت کا جواب فرمایا ! ایک خط آیا ہے اس میں تمام اپنے قصے جھگڑے بھر رکھے ہیں مجھ سے مشورہ چاہا ہے میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ میں کسی کو مشورہ نہیں دیا کرتا خط کے ختم پر لکھا ہے کہ اور کوئی بات قابل تحریر نہیں ـ میں نے لکھا ہے کہ یہ بھی قابل تحریر نہ تھی ـ ملفوظ 178: ایک صاحب کو اپنے اندر حسد کا شبہ فرمایا ! کہ ایک خط آیا ہے لکھتے ہیں کہ اپنے اندر حسد پاتا ہوں ـ میں نے جواب لکھا کہ حسد کی حقیقت کیا سمجھتے ہو اور اس کے کیا آثار پاتے ہو ـ فرمایا کہ خط و کتابت میں ان کا وقت تو ضرور صرف ہوگا ـ مگر انشاء اللہ حقیقت سے واقف ہو جائیں گے کہیں حقیقت حسد کی بے خبری سے غیر حسد کو حسد نہ سمجھ رہے ہوں ـ اب جب اس کی حقیقت لکھیں گے معلوم ہو جائے گا ـ اس طرز سے مجھ کو بھی علاج میں سہولت ہو جاتی ہے ـ 6 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم جمعہ ملفوظ 179: طبیب کے پاس خود جانا ایک صاحب نے عرض کیا کہ شب کو حضرت کی کیسی طبیعت رہی اور کھانسی کا کیا حال رہا ـ فرمایا کھانسی ہی کی وجہ سے راحت نہیں ملی ـ حکیم صاحب کے پاس گیا تھا اب نہوں نے کچھ اور تجویز کیا ہے یہ بھی فرمایا کہ جب ضرورت پیش آتی ہے حکیم صاحب کے پاس خود جاتا ہوں ان کو نہیں بلاتا ـ ایک روز حکیم صاحب فرمانے بھی لگے کہ مجھ کو شرم معلوم ہوتی ہے میں ہی حاضر ہو جایا