ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ہیں ہر وقت اختیار ہے قدرت ہے قوت ہے خدا معلوم کس کو کہاں بٹھا دیں اور کس کو کہاں - کوئی ویسرائے کا دربار تو ہے نہیں جو خود بھی ضابطہ کا محکوم ہے کہ کرسیوں پر درباریوں کا نام کندہ ہے جس سے وہ بدلی ہی نہیں جا سکتیں - ملفوظ 505: ہدیہ دینے والے اور لینے والے کا ایک واقعہ فرمایا کہ حیدر آباد دکن سے ایک صاحب نے رومال بطور ہدیہ بھیجا ہے میں نے لکھ دیا ہے کہ قبول کرتا ہوں اور بے حد مسرت ہوئی لیکن اگر ہدیہ روانہ کرنے سے قبل دریافت کر لیا جایا کرے تو زیادہ بہتر ہے اس پر فرمایا کہ بعض چیزیں ایسی آتی ہیں کہ میرے یہاں ان کا کوئی مصرف ہی نہیں ہوتا - ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جو فرماتے ہیں کہ پہلے دریافت کر لیا کرو اس کا معمول ہی نہیں نہ کسی نے آج تک اس کے متعلق لوگوں کو آ گاہ کیا - حالانکہ اصولی بات ہے - طرفین کی راحت کا سبب ہے اسلیے کہ اس میں خود بھیجنے والے کو بھی تو انتخاب میں تکلیف ہوتی ہے فرمایا کہ جی ہاں دریافت کر لینے میں سب مصالح کی رعایت ہے پھر فرمایا کہ یدیہ قیمتی ہونا ضرور نہیں اس میں تو خلوص کی ضرورت ہے فلوس کی ضرورت نہیں - ایک بزرگ کسی دوسرے بزرگ کی ملاقات کے لیے چلے پاس کچھ نہ تھا محبت میں خیال ہوا کہ خالی ہاتھ نہ جانا چاہئیے کچھ تو لے کر چلنا چاہئیے راستہ میں دیکھا کہ درختوں پر سے لکڑیاں سوکھ کر زمین پر پڑی ہیں ان کو جمع کر کے ایک گٹھڑی باندھ ان بزرگ کی خدمت میں پہنچے اور عرض کیا کہ حضرت کچھ لکڑیاں لایا ہوں - حضرت کے یہاں ایک وقت کی روٹی ہی پک جائے گی - بطور جملہ معترضہ کے فرمایا کہ اب تو کوئی ایسا کرے اور اس کا اندازہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک مہدی الیہ ( جس کو ہدیہ پیش کیا گیا ہے 12) بہت بڑا اپنے دل میں فرض کر لیا جائے اور چھوٹے درجہ کا لانے والا لے لیا جائے پھر سوچئے کوئی ایسا کر سکتا ہے اور اگر کوئی کر بھی لے تو لوگوں کی نظر میں اس کی وقعت ہوگی - اب سنیے وہ بزرگ اس ہدیہ کی کیسی قدر کرماتے ہیں اور خادم کو حکم دیتے ہیں کہ یہ چیز حب فی اللہ کی وجہ سے آئی ہے اس کی تحقیر نہ کرنا - ویسے ہی مت جلا ڈالنا