ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
وصول کر لیا غالبا دو سو روپیہ تھا - اگلے سال لکھتے ہیں کہ معمول کے موافق روپیہ بھیجتا ہوں اگر سال گذشتہ کی طرح امسال بھی رسید نہ آئی تو آئند روپیہ بھیجنا بند کر دو گا - میں نے منی آرڈر وصول نہیں کیا انگار لکھ دیا اور لکھ دیا کہ تم آئندہ سال بند کرو گے ہم امسال ہی بند کرتے ہیں - رسید یہاں سے نہیں روانہ کی جائیگی پھر فرمایا کہ رسید تو وہ بھیجے جو تحریک کرے یا مانگے یہاں پر تو محض توکل پر معاملہ ہے - اگر کسی کو ہم پر اعتماد ہو بھیجو دونہ مانگنے کون جاتا ہے - رہا یہ خیال کہ پھر مدرسہ ایسے چلے گا جیسے اب تک چل رہا ہے اور زائد سے زائد یہ ہوگا کہ نہ چلے گا آمدنی نہ ہو گی بند کر دیں گے کوئی فرض و واجب تو ہے ہی نہیں اور بہت سے دین کے کام ہیں اور بہت سی دین کی خدمتیں ہیں ان میں لگ جائیں گے حساب کتاب آمد و صرف کا نتظام باقاعدہ ہے مگر دوسروں کو کیا حق ہے کہ وہ مطالبہ کریں اگر ہم پر اعتماد نہیں نہ بھیجیں اور رسید ہی سے کیا ہوتا ہے جو کھانے والے ہیں اور گڑ بڑ کرنے والے ہیں وہ حساب ہی میں خوب کھاتے اور گڑ بڑ کرتے ہیں - میں کہا کرتا ہوں کہ میں طامع بھی ہوں حریص بھی ہوں مگر جن کو محبت کا دعوٰے ہے ان کو تو ایسا نہیں سمجھنا چاہئیے اگر میں عیب دار ہوں تو ان کو عیب دار نہ سمجھنا چاہئیے - ملفوظ 465: عقلی محبت کی زیادہ ضرورت ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ زیادہ تر عقلی محبت ہی کی ضرورت ہے اس میں دوام ہے ثبات ہے اختیاری ہے عجیب چیز ہے عقلی محبت اورعقلی اور طبعی محبت دونوں بھی جمع ہو سکتی ہیں مگر غلبہ عقلی ہی کو ہونا چاہئیے محبت طبیعہ کے غلبہ میں حدود محفوظ نہیں رہتے - خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ ایک مرتبہ حضرت نے یہ فرمایا تھا کہ طبیعت کو عقل پر غالب نہ آ نے دے اورعقل کو شریعت پرغالب نہ آنے دے فرمایا کہ بالکل صحیح ہے ساری دنیا کے عقلاء حقیقت سے بے خبر ہونے کی وجہ سے تو ڈوب ہی رہے ہیں اس بے خبری میں انہوں نے عقل کو دین پر غالب کر دیا البتہ عقل کو طبیعت پر غالب رکھنا ضروری ہے پس ہمیشہ رہنے کی چیز تو صرف عقل ایمان ہی ہیں باقی سب میں آمد ورفت رہتی ہے -