ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ایک مرتبہ اور جانا ہوا تو شروع ہی سے اچھی طرح پیش آئے ـ گرمیوں کے رمضان شریف تھے ـ دو پہر کا وقت تھا لطف کی باتیں شروع کیں کہ ہم جب سجدہ میں جاتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے پیار کر لیا اور فرمایا کہ ہماری تمنا ہے کہ ہم کو قبر میں نماز کی اجازت مل جائے ـ عجیب و غریب ہوتی تھیں ـ جذب غالب رہتا تھا مگر اس پر بھی اتباع سنت کا نہایت اہتمام فرماتے تھے ـ ایک مرتبہ ایک جذامی کو اپنے ساتھ کھانا کھلایا کیونکہ سنت ہے فرماتے تھے کہ وہ اتباع سنت کی برکت سے اچھا ہو گیا ـ اس دفعہ ہم لوگوں کو کئی دن تک اپنے پاس ٹھہرایا اور دونوں وقت میں کھانا امیرانہ آتا تھا ـ ایک واقعہ اس بار میں یہ ہوا ـ کہ حضرت کے پوتے گھر میں پٹاخے چھوڑ رہے تھے فرمایا ہم نے نہیں دیکھا پٹاخا ہم کو بھی دکھلاؤ کیا ٹھکانہ ہے کبھی پٹاخا بھی نہ دیکھا تھا ـ پٹاخے لائے گئے جب ایک چھوڑا گیا تو ڈر گئے فرمایا ہائے ری ـ پھر دوبارہ چھوڑا گیا تو نہیں ڈرے پانچ چھ چھوٹ جانے کے بعد فرمایا کہ بس جاؤ اب ہم کو ڈر لگتا ہے ـ ملفوظ 308: حضرت سلیم چشتیؒ اور جہانگیر فرمایا ! کہ سلیم چشتیؒ سے جہانگیر ملنے آئے انہوں نے جوں دیکھنے کیلئے اپنی گڈری مرید کو دی اور خود حجرہ میں تشریف رکھتے تھے کواڑ حجرہ کے بند تھے خادم نے دروازہ کھٹکھٹایا دریافت فرمایا کیا ہے عرض کیا کہ بادشاہ آئے ہیں فرمایا لاحول والا قوۃ میں تو سمجھا تھا کہ کوئی بڑی سی جوں نکل آئی اس کو دکھلانے کیلئے بلاتا ہے ـ ملفوں 309: صوفیہ کے تذکرہ سے قلب میں حرارت پیدا ہونا فرمایا ! کہ مشائخ صوفیہ کے تذکرہ سے میرے بدن میں حرارت پیدا ہو جاتی ہے چنانچہ اس وقت بھی پسینہ آ رہا ہے اور علماء کے تذکرہ ٹھنڈک ہوتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ علماء اقرب الی الرحمتہ ہیں جیسے صوفیہ اقرب الی المحبت ہیں گرمی عشق پر نور جہاں کا شعر یاد آیا ؎ درر لم بسکہ گرمی عشق است ٭ موئے برسینہ ام نمی روید