ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
صحبت میں بعض اوقات کوئی گر ہاتھ آ جاتا ہے یا کوئی حالت ایسی قلب میں پیدا ہو جاتی ہے جو ساری عمر کے لئے مفتاح سوادت بن جاتی ہے یہ کلیہ نہیں بلکہ مہملہ ہے ہر وقت یا ہر ساعت مراد نہیں ـ بلکہ وہی وقت اور وہی ساعت مراد ہے جس میں ایسی حالت پیدا ہو جائےعرض کیا تو کیا ہر صحبت اس وجہ مفید نہ ہو گی ـ فرمایا کہ ہے تو یہی مگر کس کو علم ہے کہ وہ کون ساعت ہے جس میں یہ حالت میسر ہو گی ـ ہر صحبت میں اس کا احتمال ہے اسلئے ہر صحبت کا اہتمام چاہئے ـ اس سے ہر صحبت کا مفید اور نافع ہونا ظاہر ہے اور اس حالت کو صد سالہ طاعت کے قائم مقام بتلانے کو ایک مثال سے سمجھ لیجئے ـ اگر کسی کے پاس سوگنی ہوں تو بظاہر تو اس کے پاس امتعہ میں سے ایک چیز بھی نہیں مگر اگر ذرا تعمق کی نظر سے دیکھا جائے تو ہر چیز اس کے قبضہ میں ہے اسی طرح اگر وہ کیفیت اس کے اندر پیدا ہو گئی تو نظاہر تو خاص طاعات میں سے کوئی بھی چیز اس کے پاس نہیں مگر حکما ہر چیز ہے پس مراد اعمال پر قدرت ہونا ہے اسی سے سب کام اس کے بن جائیں گے اور اصل چیز وہی کام ہیں جن کی یہ مفتاح صحبت میں نصیب ہو گئی اگر وہ اعمال نہ کئے تو نری مفتاح کس مصرف کی ـ اسی لئے یہ کہتا ہوں کہ بدوں اعمال نہ کچھ اعتبار ہے اقوال کا نہ احوال کا نہ کیفیات کا ـ اس ہی لئے ان چیزوں میں سے کسی چیز میں بھی خظ نہ ہونا چاہئے اگر اعتبار کے قابل کوئی چیز ہے تو وہ اعمال ہیں اور اعمال بلا توفیق حق کے مشکل اور توفیق عادۃ موقوف ہے صحبت کامل پر اسی کو مولانا فرماتے ہیں ؎ قال را بگذار مرد حال شو ٭ پیش مردے کاملے پامال شو ملفوظ152: حضرتؒ کی نظر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیطان بھی آپ کا بڑا ہی دشمن ہے جس قدر تمام ہندوستان کے مسلمانوں سے دشمنی ہو گی اتنی اکیلے حضرت سے ہے کیونکہ حضرت اس کے مکرو فریب سے اللہ کی مخلوق کو آگاہ فرماتے رہتے ہیں وہ اس پر جلتا بھنتا ہو گا فرمایا کہ ممکن ہے مگر ساتھ ہی وہ مجھ کو نفع بھی بہت پہنچاتا ہے اس طرح سے کہ وہ لوگوں کو بہکاتا ہے وہ مجھ کو نا حق گالیاں دیتے ہیں اس پر صبر کرتا ہوں اللہ میرے گناہ معاگ فرماتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے ـ