ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
اور فرمایا کہ میری تو یہ حالت ہے ؎ خود گلہ کرتا ہوں اپنا تو نہ سن غیروں کی بات ہیں یہی کہنے کو وہ بھی اور کیا کہنے کو ہیں یعنی جب میں خود اپنی دری حالت کو لوگوں پر کھولتا رہتا ہوں اور کسی بات کو مخفی نہیں رکھتا تو دوسروں کو کہنے سننے کی تکلیف اٹھانے کی کون سی ضرورت ہے یہ تو عیب گوئی کے متعلق میرا مذاق ہے باقی عیب شوئی اور جواب دہی کے متعلق یہ مذاق ہے کہ میں تو اپنے دوستوں سے بھی اپنی نصرت کا خواہاں نہیں یہ سب غیر ضروری چیزیں ہیں ان سے بچ کر آدمی ضروری کام میں لگے ـ 23 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یون دو شنبہ ملفوظ 401: ریت سے حروف خشک کرنا فرمایا کہ ریت سے حروف خشک کرنیکی پرانی رسم ہے اور مجھ کو بھی یہی پسند ہے اس سے حروف پھیکے نہیں پڑتے جاذب سے حروف پھیکے پڑ جاتے ہیں اور بھی کھاتے اب تک بھی ریت ہی سے خشک کئے جاتے ہیں اس سے حروف کی حفاظت رہتی ہے ـ ملفوظ 402 : دوسروں کی گرانی کی رعایت فرمانا حضرت والا کو کسی دوسری جگہ اپنے ایک عزیز کے یہاں کچھ سامان بھیجنا تھا وہ سامان ایک چھوٹی سی گٹھڑی کی شکل میں بندھا ہوا تھا اتفاق سے ایک صاحب اس مقام پر جانے والے تھے حضرت والا نے اپنے خادم نیاز سے فرمایا کہ یہ صاحب تشریف لے جا رہے ہیں آپ کے وہ سامان سپرد کر دیا جائے بوقت سپرد کرنے کے حضرت والا نے فرمایا کہ اگر آپ پر ذرہ برابر بھی گرانی ہو تو آدمی پہلے سے تجویذ کر لیا گیا ہے وہ اس سامان کو لے کر چلا جائے گا ـ ان صاحب نے نہایت لجاجت کے لہجے میں عرض کیا کہ مجھ پر کوئی گرانی نہ ہو گی اور وہ صاحب سامان اٹھا کر اسٹیشن کے ارادہ سے چل دیئے ـ حضرت والا نے فرمایا کہ اسٹیشن تک اس سامان کو پہنچانے کے لیے نیاز جائیں گے یہی کیا تھوڑا ہے کہ وہاں جانے سے یہ بچے اور کفایت بھی ہوئی ان صاحب نے اس