ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ایک دانہ اٹھا کر نوش فرما لیا اور باقی کو تقسیم کرا دیا ـ یہ بہت دقیق زہد تھا ـ حضرت صاحبؒ ایسی چیزوں کی نسبت یوں بھی فرمایا کرتے تھے کہ جو چیز حب فی اللہ کی وجہ سے آئے اسے ضرور کھائے اس میں نور ہوتا ہے ـ چنانچہ ایک بزرگ دوسرے بزرگ کی ملاقات کو چلے راستہ میں خیال آیا کہ بزرگ کی خدمت میں جا رہا ہوں کچھ ضرور چاہیئے پاس کچھ نہ تھا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ درختوں کی پتلی پتلی کچھ شاخیں خشک ہو کر نیچے زمین پر خود بخود گر جاتی ہیں ان بزرگ نے خیال کیا کہ یہی لے چلو ـ حضرت کے یہاں ایک وقت روٹی ہی پک جائے گی لکڑیاں جمع کر اور سر پر رکھ کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضرت یہ کچھ لکڑیاں لایا ہوں فرمایا بہت اچھا ـ اب ان بزرگ کی قدر دانی کو ملاحظ فرمائیے خادم کو بلایا اور فرمایا کہ یہ لکڑیاں لے کر حفاظت سے رکھو اور جب ہم مر جائیں ان لکڑیوں سے ہمارے غسل کا پانی گرم کیا جائے اس کی وجہ سے ہمیں امید اپنی نجات کی ہے ان کی برکت سے انشاء اللہ بخشش ہو جائے گی غرض ایسی چیز میں نور ہوتا ہے جو حب فی اللہ کی وجہ سے آتی ہے واقعی دنیا کی راحت بھی اہل اللہ ہی کو میسر ہے کیونکہ جب اس خیال سے اس کا استعمال رغبت سے کریں گے راحت ہی راحت ہے میں تو بطور اشارہ کے ایک تاویل یہ بھی کیا کرتا ہوں ولمن خاف مقام ربہ جنتن ( اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ہر وقت ڈرتا رہتا ہے اس کے لیے جنت میں دو باغ ہوں گے ) کی کہ ایک آخرت میں جنت اور ایک دنیا میں جنت ـ یہاں کی جنت راحت ہے ایک مولوی صاحب عرض کیا کہ حضرت یہاں کیسی جنت ـ فرمایا کہ ہاں میرا مطلب یہ ہے کہ دنیا دار جو تصنع اور جاہ کی وجہ سے تشویش میں پڑتے ہیں یہ حضرات اس سے بری ہیں خلاصہ یہ ہے کہ فضولیات میں پڑنے سے جو دنیا داروں کو گرانی ہوتی ہے وہ ان حضرات کو نہیں ہوتی یہ جنت ـ ملفوظ 365: میر منصب علی کا شیعہ سے سنی ہونا ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کسی شخص پر حق کا واضح ہو جانا خدا ہی کے قبضہ میں ہے انسان کی قدرت سے باہر ہے فرمایا کہ ہاں حق تعالی حق کو قلب پر وارد اور واضح کر دیتے ہیں عادت اللہ یہی ہے پھر یہ شخص بہ تکلف رد کر دیتا ہے ـ