ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
میں سمجھوں یا نہ سمجھوں آپ اپنا فرض منصبی ادا فرمائیں کیونکہ مبلغ کا فرض مخاطب کے جواب پر موقوف نہیں اگر معقول تقریر ہو گی میں اپنے مسلک سے رجوع کر لوں گا اور اعلان کر دوں گا کہ پہلے میں غلطی پر تھا فلاں صاحب کے سمجھانے سے سمجھ میں آ گیا اور اگر نہیں تو خاموش رہوں گا کچھ نہ کہوں گا اس پر مولوی صاحب راضی ہو گئے میں نے دو شخصوں سے کہا کہ پنسل کاغذ لے کر بیٹھ جانا اور جو مولوی صاحب تقریر فرمائیں اس کو ضبط کر لینا اس میں یہ مصلحت ہے کہ سب تقریر سننے سے دماغ میں رہ نہیں سکتی ـ ضبط ہونے پر میں اس میں اچھی طرح پر غور کر سکوں گا ـ اس سے مولوی صاحب پر ایک خاص اثر رکاوٹ کا ہوا ـ میں نے اس کا احساس کر کے کہا کہ ایک اور صورت اس سے بھی سہل سمجھ میں آئی اس میں تو پھر بھی ایک طول ہے یہ لوگ لکھیں گے پھر صاف کریں گے پھر آپ کے پاس نظر ثانی کرنے کو بھجیں گے اور علاوہ طول کے اس میں وقت بھی زیادہ صرف ہوگا ـ سہل صورت یہ ہے کہ آپ دہلی واپس تشریف لے جائیں اور اطمینان سے کتابیں دیکھ کر اور علماء اور عقلاء سے مشورہ لیکر تحریری تبلیغ میرے پاس بھیج دیں اس میں ایک اور مصلحت بھی ہے کہ علاوہ اس کے فی البدیہہ تقریر میں تمام جزئیات کا احاطہ نہیں کر سکیں گے بعد میں افسوس ہوگا ـ بس مولوی صاحب اس پر راضی ہو گئے اور اس پر گفتگو ختم ہو گئی کئی سال کی یہ بات ہو گئی وہ تبلیغ آج آ رہی ہے یہ حالت تو اس تحریک میں پیشوا اور مقتداؤں کے کام کرنے کی ہے عوام بے چارے تو بھلا کس شمار میں ہیں ـ 3 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ ملفوظ 118: '' سلسلہ عالیہ اشرفیہ ،، کے لفظ سے کراہت فرمایا ! کہ ایک صاحب کا خط آیا تھا منجملہ اور مضامین کے یہ بھی لکھا تھا کہ مجھ کو بھی سلسلہ عالیہ اشرفیہ میں داخل فرما لیا جائے ـ میں جواب میں لکھا تھا کہ اشرفی کے کیا معنی اس کا کوئی جواب نہیں کیا ٹھکانہ ہے اس تحزب کا ـ پارٹی بندیاں ہو رہی ہیں دین میں بھی دنیا گھس رہی ہے ـ