ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
لئے ایک کاپی الگ بنا رکھی ہے جس کو قرض دیتا ہوں اس میں لکھ لیتا ہوں اور جو پرچہ کے ذریعہ سے لیتا ہے وہ پرچہ بھی محفوظ رکھتا ہوں اور وصول ہونے پر پرچہ واپس کر دیتا ہوں اور اس رقم کو باقساط ادا کر نے والے کے سامنے اس میں وصول لکھ لیتا ہوں اور اس کو دکھا دیتا ہوں کہ دیکھو یہ وصول لکھ لیا ہے اس میں بڑی مصلحت ہے ہر دو طرف اطمینان ہو جاتا ہے جو کام اصول کے ماتحت ہو گا ـ اس میں کبھی الجھن یا پریشانی نہ ہوگی آجکل بدانتظامی کا نام بزرگی رکھ رکھا ہے ـ ملفوظ 57: سواد اعظم میں نور شریعت ہونا ضروری ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ مدرسہ میں ممبران کی کمیٹی قائم ہے اور کثرت رائے سے فیصلہ ہوتا ہے اور اس کو سواد اعظم سے تعبیر کرتے ہیں اس ہی معنی کو بنا جمہوریت قرار دیا گیا ہے ـ فرمایا سواد اعظم سے مراد تو بیاض اعظم ہے یعنی نور شریعت جس جماعت میں ہو ( اگرچہ وہ قلیل ہو) مگر لوگوں کو ایسی ہی باتوں میں سواد ( مزہ) آتاہے ـ ملفوظ 58: اپنے رنج کا اظہار جائز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مدرسہ کے ممبران کی نسبت ( جنہوں نے ایک فضول تحریر سے رنج دیا تھا ) میں نے نیت کرلی کہ جس جس کا خط آئے گا جتلاؤں گا ضرور کہ مجھ کو رنج ہے اور خدا نخواستہ مجھ کو بغض نہیں کینہ نہیں عداوت نہیں ہاں رنج ضرور ہے اس کو ظاہر کروں گا ـ فرمایا بعض اوقات کسی سے اتنا انتقام لے لینا اچھا ہے اس سے دل صاف ہو جاتا ہے مگر زیادہ پیچھے پڑنا نہ چاہئے ـ ملفوظ 59 : فقہی سوال و جواب کے لئے لفافہ کی ضرورت فرمایا ! ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ پیر کو سب باتوں کا علم ہونے کا جس کا عقیدہ ہو وہ شخص کافر ہوا یا کیا ـ بہت سے لوگ اس کی اقتداء سے باز رہتے ہیں ( جواب ) ایسے مضمون کے جواب کیلئے کارڈ کافی نہیں ـ پھر اسی سلسلہ میں فرمایا کہ کسی امام کے متعلق سوال معلوم ہوتا ہے اماموں کے پیچھے لوگ ہاتھ دھو کر پڑے رہتے ہیں ـ اگر لفافہ جواب کیلئے بھیجیں گے تب کان