ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ261: عین ہونے کے معنی عین اصطلاح صوفیاء میں وہ چیز ہے کہ کسی شے کے تابع اس طرح ہو کہ بدوں اس شے کے نہ پایا جائے پس تابع کواس معنی کر عین متبوع کہیں گے اس لئےیوں تو کہیں گے کہ خلق عین حق ہے یوں نہ کہیں گے کہ حق عین خلق ہے الاتجوزا ـ شیخ اکبر نے فرمایا کہ ھوانت کہنا جائز ہے انت ھو کہنا جائز نہیں کیونکہ ھو شکل اول میں موضوع ہے اور محمول تابع ہوتا ہے اور صورت ثانیہ میں بالعکس عام لوگوں کے قلوب میں اصطلاحات منطق کی ہوتی ہیں اور تصوف میں بھی وہی معنی لے کر قائل کی تکفیر کرنے لگتے ہیں حالانکہ عوام الناس خود عین اس معنی میں بولتے ہیں مثلا کہتے ہیں کہ تم تو اپنے ہی ہو کوئی غیر نہیں ہو تو غیریت کی نفی میں عینیت کا اثبات ظاہر ہے بس اسی طرح صوفیاء کہتے ہیں پھر ان سے کیوں وحشت ہے ـ ملفوظ 262: حضرت حاجیؒ اور علوم طریق کا اظہار فرمایا ! کہ حضرت حاجی صاحبؒ اپنے زمانہ میں حجتہ اللہ فی الارض تھے جو علوم صدیوں سے مخفی تھے اللہ تعالی نے ان کی زبان سے ظاہر فرما دیے ان کی سب سے بڑی دولت طریق تربیت تھا کوئی آدمی ایسا نہ دیکھا کہ جس نے حضرت سے اپنی حالت بیان کی ہو اور اس کی پریشانی زائل نہ ہو گئی ہو ـ ملفوظ 263: وسوسہ کیا ہے ؟ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وسوسہ کیا شے ہے فرمایا کہ جو امر منکر بلا اختیار قلب پر وارد ہو جائے میں اسی کو وسوسہ سمجھتا ہوں مگر چونکہ بلا اختیار ہے اس لئے مضر نہیں ـ ملفوظ 264: بزرگوں کے خطوط میں اشعار خلاف ادب فرمایا ! بزرگوں کو جو خطوط لکھے جائیں ان میں اشعار کا لکھنا ـ مں خلاف ادب سمجھتا ہوں ـ ہاں بطور جوش نکل جائے تو دوسری بات ہے قصدا ایسا کرنے کا حاصل یہ ہے کہ ان کو اشعار