ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مولوی تو ہر چیز کو حرام ہی کہیں گے ـ اس بدگمانی کا کیا علاج ہے اس لئے ان سے پوچھنا ہی بیکار ہے ان لوگوں کی تو یہ حالت ہو گئی ہے کہ یہاں پر پچھلے دنوں کچھ لوگ نماز کی تبلیغ کیلئے باہر سے آئے تھے مجھ سے بھی آ کر ملے تھے ـ تحقیق سے معلوم ہوا کہ خود نماز بھی نہ پڑھتے تھے ہاں نظمیں خوب پڑھتے تھے ان کے مضمون خلاف شرع بھی تھے مجھ سے بڑی کوشش کی کہ وہ نظمیں خانقاہ میں سنائیں ـ میں نے دل شکنی نہیں کی نہایت لطیف عذر کے ساتھ ٹال دیا دین شکنی بھی نہیں کی یعنی خانقاہ میں پڑھنے کی اجازت نہیں دی ـ عین نماز کے وقت ایک مسجد کے قریب نظمیں پڑھ رہے تھے مگر وہاں جب نماز نہیں پڑھی تو خیال ہوا کہ شاید دوسری مسجد میں پڑھی ہوگی معلوم ہوا کہ یہاں پر بھی نہیں پڑھی تو خیال ہوا کہ شاید تیسری مسجد میں پڑھی ہو ـ معلوم ہوا کہ کہیں بھی نہیں پڑھی خود تو نماز سے بھاگیں اور دوسروں کو تبلیغ کریں یہ حالت ہے ان تحریکات میں شرکت کرنے والوں کی کہ خود اپنی حالت پر نظر نہیں دوسروں پر نکتہ چینی کی جاتی ہے ـ بعض علماء کی بھی یہی حالت ہے مگر ان کے پھلسنے کا بے حد قلق ہے ـ 27 شعبان المعظم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ ملفوظ 6: دیہاتیوں کی مزیدار گفتفو ایک گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ کالے دہولے (سیاہ و سفید ) پر ایک حکایت یاد آئی ایک گاؤں کا آدمی یہاں پر آیا اور مجھ سے دریافت کیا کہ مولوی اشرف کون سا ہے میں نے کہا کہ بھائی میٰں ہی ہوں کہا تو نہیں ـ میں نے دریافت کیا کہ اس کی کوئی خاص پہچان ہے کہا کہ ہاں ہے میں نے دریافت کیا کہ کیا پہچان ہے ـ کہا وہ دھولا دھولا (گورا گورا ) ہے میں نے پوچھا کب دیکھا تھا معلوم ہوا بہت عرصہ جب دیکھا تھا میں نے کہا کہ بھائی وہ جوانی کا زمانہ تھا جب تم نے دیکھا تھا جوانی کا رنگ و روغن اور ہوتا ہے اب بڈھے ہو گئے کہا کہ کیوں جھوٹ بولے مولوی حبیب احمد صاحب سامنے بیٹھے تھے میں نے کہا کہ یہ دیکھ یہ ہوں گے یہ ہیں دھولے کہا کہ یہ بھی نہیں ـ یہ ڈھیر دھولا ( زیادہ گورا ) ہے تب میں نے اس سے کہا کہ دیکھ وہ معمار مزدور کام کر رہے