ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 193: فرقہ واریت کا نقصان اور حضرت حاجی صاحبؒ کی نصیحت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ دیو بندیت ، وہابیت ، بریلویت کے اختلاف سے سخت نقصان مسلمانوں کو پہنچا ـ بدعتی خدا کو کیا پہچانتے ہونگے جنہوں نے ہم لوگوں کو نہیں پہچانا اس لئے کیسی کیسی تہمتیں لگائیں مگر میں تو کسی کو کچھ نہیں کہتا مجھ کو قیل و قال سے بڑی وحشت ہوتی ہے ـ یہی وجہ ہے کہ مجھ کو جو جس کے جی میں آتا ہے کہہ لیتا ہے اگر میں بھی کہتا تب حقیقت معلوم ہوتی ـ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ایسے ہی بزرگوں کی خدمت نصیب ہوئی حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا تھا کہ کسی سے الجھنا نہیں اگر کوئی تم سے خود الجھے تو وہ کرنا جو ایک نائی نے کیا تھا وہ قصہ یہ ہے کہ ایک نائی سے کسی شخص نے خط بنوایا اس نے کہا کہ میرے سفید سفید بال چن دو اس نے ایک طرف سے استرا پھیرا اور بال سامنے رکھ یہ کہہ کر چل دیا کہ مجھ کو تو بہت کام ہے چننے کی فرصت نہیں آپ کے سامنے سب کھ دیئے ہیں آپ خود چن لیں ـ فرمایا کہ کوئی الجھے تو سب رطب ویا بس اس کے سامنے رکھ کر الگ ہو جاؤ اور کام میں لگو ـ واقعی حضرت حکیم تھے کیسی عجیب بات فرمائی اب جب اپنے پر گزرتی ہے حضرت کے ارشاد کی قلب میں قدر ہوتی ہے کہ چند الفاظوں میں کتنی بات فرما گئے ـ بات یہ ہے کہ اس قیل وقال اور ردو کد میں نفسانیت ضرور آ جاتی ہے ـ اور ایک تو باطل کا رد ہوتا ہے نیک نیتی سے اور حدود کے اندر یہ تو ماموربہ ہے اور ایک ہوتا ہے محض جدال بدنیتی سے یہ ماموربہ نہیں بلکہ اندیشہ ہے کہ اس پر مواخذہ ہو ـ ملفوظ 194: طریق کی حقیقت سے بے خبری فرمایا ! کہ آجکل طریق کی حقیقت سے عوام تو کیا خواص تک نا واقف ہیں اور اس بے خبری کے سبب ہزاروں غلطیوں میں ابتلاء ہو رہا ہے اور غلطی کا سبب اصل یہ ہے کہ اس کی طرف کسی کی بھی توجہ نہیں اور اگر کسی کو توجہ بھی ہوتی ہے تو وہ یہ چاہتا ہے کہ مجھ کو کچھ بھی نہ کرنا پڑے اور کام بن جائے ـ جیسے ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ ان کے پاس ایک شخص بہت عرصہ تک پڑا رہا اس درمیان میں سیکڑوں لوگ آئے اور صاحب نسبت ہو کر چلے گئے مگر یہ اسی خیال میں رہا کہ شیخ اپنے