ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مدعی نسیان کے متعلق یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ واقعی نسیان ہے یا قصد سے ایسا دعوے کیا گیا ہے سو اگر کوئی محض حسد کی راہ سے کسی پر اعتراض ہی کرنا چاہے وہ بھی ملوم ہو جاتا ہے اور اس کا کسی کے پاس کوئی علاج نہیں ـ بہت سے لوگوں کا یہی مشغلہ ہے کہ عیب جوئی میں لگے رہتے ہیں ـ عیب چین کی مثال ایسی ہے جیسے باغ میں کوئی پھول سونگنے کی غرض سے کوئی پھل کھانے کی غرض سے ـ کوئی سیر و تفریح کی وجہ سے جاتا ہے اور سور جو جاتا ہے سونگھتے سونگھتے جہاں چاپاںہ ہو گا وہیں پہنچ جائے گا - اسی طرح حاسد کی کسی خوبی پر نظر نہیں پڑتی ـ اگرچہ کتنی ہی خوبیاں ہوں ہمیشہ عیب ہی کی جستجو میں رہتا ہے ـ ملفوظ 350: ایک شخص کے جواب کے لئے دھمکی فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ بواپسی ڈاک اس عریضہ کا جواب دو اور اگر نہ دیا تو حشر میں دامن گیر ہونگا اور اس میں جواب کے لئے ٹکٹ بھی نہ تھے فرمایا کہ ٹکٹ نہ رکھنے پر اس شخص کا یہ خیال نہ ہوا کہ کہیں میں دامن گیر نہ ہوں کہ خواہ مخواہ کی اذیت دی ـ ملفوظ 351: اصلاح طالب سے چشم پوشی خیانت ہے ایک خط کے سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت اگر میں طالبین کی غلطیوں کی تاویلیں کر لیا کروں تو اصلاح اور تربیت ہی نہیں ہو سکتی ـ ان کے امراض سے اگر چشم پوشی کی جائے تو اعلی درجہ کی خیانت ہے برا ماننے والوں میں حس نہیں ـ رہا چشم پوشی کی فرمائش کرنے والے مجھ پر ایک قسم کا دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں مگر مجھ کو دبنے کی کیا ضرورت ہے کیا کوئی میرا کام ہے یا کوئی میری غرض ہے ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایسا تو کوئی نہیں سمجھتا فرمایا کہ یہ تو میں بھی جانتا ہوں ـ کہ اس کا قصد تو نہیں ہوتا ـ مگر آخر عنوان بھی ایسا کیوں اختیار کیا جائے ـ جس سے اس قسم کا شبہ پیدا ہو سکتا ہے ـ اصل میں ان باتوں کا تعلق فہم سے ہے فہم بڑی دولت ہے اللہ تعالی کی جس کو عطا فرما دیں ـ میں مشقت سے نہیں گھبراتا جس قدر چاہے خدمت لی جائے ہاں بد سلیقگی اور بے اصولی سے گھبراتا ہوں کہ میں تو اس کی اصلاح کرنا چاہوں اور اس سے لوگ گھبرائیں پھر