ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 486: حضرت حاجی صاحبؒ کی نظر میں پیری مریدی کا فائدہ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس دینی تعلق میں دونوں کا فائدہ ہے اگر مرید گڑبڑ میں پھنس گیا تو پیر مدد کریگا اور اگر پیر پھنس گیا تو مرید مدد کریگا - ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ اس تعلق کی مصلحت میں فرمایا کرتے تھے کہ اگر پیر مرحوم ہو گا تو مرید کو جنت میں لے جائیگا اگر مرید مرحوم ہوگا تو پیر کو جنت میں لے جائیگا اور مغضوب میں یہ احتمال نہیں کہ وہ مرحوم کو لے جائیگا کیونکہ سبقت رحمتی علی غضبی - مولوی صاحب نے فرمایا کہ حضرت اس بناء پر تو لوگوں کو بیعت خوب کرنا چاہئیے فرمایا کہ اس رسمی بیعت سے کیا ہوتا ہے - یہ برکات روح بیعت کی ہیں جس کی حقیقت اتباع ہے یہ التزام اتباع بڑی چیز ہے بڑی دولت ہے بڑٰی نعمت ہے اور اپنی نسبت فرمایا کہ حضرت ایسے شخص کا کیا مرید ہو جسے یہ بھی نہ معلوم ہو کہ یہ شخص مجھ سے مرید ہے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مجھ سے بیعت ہوتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ کسی اور سے ہیں اور بعض دوسروں سے ہوتے ہیں مجھ سے بیعت کا تعلق نہیں ہوتا مگر میں سمجھتا ہوں کہ مجھ سے ہیں مجھ کو یاد ہی نہیں رہتا مگر یہ مضر نہیں اصل اس طریق میں مناسبت اور تعلق ہے - ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آجکل تو پیروں کے یہاں با قاعدہ رجسٹر اور دفتر ہیں - تبسم فرما کر فرمایا کہ جی ہاں کہیں وہ دفتر علیین ہوتا ہے اور کہیں سجین ہوتا ہے - اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ان جاہل پیروں کی عجیب حالت ہے بمبئی میں ایک پیر نے اپنی مریدنی سے کہا کہ سامنے آؤ اس کو کچھ تامل ہوا تو فرمایا کہ اگر تم سامنے نہ آؤ گی تو میں میدان محشر میں پہچانوں گا کس طرح - ایک صاحب نے وہاں ہی جواب دیا کہ میدان محشر میں تو لوگ ننگے ہونگے لہذا ننگے کر کے دیکھنا چاہئیے کبھی یہاں پر کپڑے پہنے دیکھ کر وہاں ننگے ہونے کی ہیئت میں نہ پہچان سکو - اسی طرح تم بھی ننگے ہو کر اپنے کو دکھلاؤ کبھی وہ کپڑوں میں دیکھ کر وہاں ننگا نہ پہچان سکے - کیا واہیات ہے خرفات ! اسغفراللہ ! وہاں تو معرفت تعلقات روحانی سے ہو گی - اس حسی اور بے پردہ دیکھنے دکھلانے سے وہاں کی معرفت کو کیا تعلق وہ عالم ہی دوسرا ہے -