ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
سمجھے ہوئے ہے اور وہ بیمار ہے دوسروں کے تندرست سمجھنے پر یہ بھی اپنے کو تندرست سمجھ بیٹھا ایسے مریض کے تندرست ہونے کی کیا امید ہو سکتی ہے ـ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ جب میں دوسروں کے لئے کوئی تجویز کرتا ہوں اپنے سے بے فکر ہو کر نہیں کرتا ـ مستغنی ہو کر نہیں کرتا ـ بلکہ عین تجویز کے وقت برابر اس کا خیال رکھتا ہوں کہ مجھ سے کوئی زیادتی اس تجویز میں نہ ہو جائے اور اس شخص پر ذرہ برابر تنگی نہ ہو ـ اس پر مجھ کو سخت کہا جاتا ہے ہاں یہ دوسرے بات ہے کہ اجتہادی غلطی ہو جائے اس کے متعلق یہ ہے کہ قصد نہیں نیت نہیں ـ حق تعالی معذور خیال فرما کر امید ہے کہ معاف فرمائیں گے ـ 5 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ ملفوظ 165: دوسروں کے حقوق کی گہری رعائتیں فرمایا ! کہ مجھ کو بد نام تو کیا جاتا ہے مگر یہاں پر رہ کر دیکھا جائے کہ میں کس قدر رعائتیں کرتا ہوں اور آنے والے مجھ کو کتنا ستاتے ہیں یک طرفہ بات سن کر گھر بیٹھے فیصلہ دیدینا تو آسان ہے لیکن جب وہی باتیں اپنے کو پیش آئیں پھر اگر تحمل کر کے دکھائیں تو ہم جانیں البتہ اگر کسی کو حس ہی نہ ہو یا محض فوج ہی جمع کرنا ہو یا روپیہ ہی محض اینٹھنا مقصود ہو اور دکانداری ہی جمانا ہو تو ایسا شخص تو واقعی اس سے بھی زیادہ سخت سخت باتوں کا تحمل کر لے گا ـ مجھ سے تو یہ نہیں ہو سکتا بلا سے کوئی معتقد رہے یا غیر معتقد ہو جائے ـ میں تو یہاں تک رعایت رکھتا ہوں کہ یہاں پر مسجد میں ایسا قصہ ہوتا تھا کہ جہاں میں نماز کیلئے مصلے پر جانے لگا کوئی ادھر کو کھڑا ہو گیا کوئی ادھر کو کھسکا ـ مجھ کو ایسی باتوں سے اذیت ہوتی تھی ـ نیز اس سے ایک عظمت اور بڑائی کی شان معلوم ہوتی تھی ـ میں نے اپنے بزرگوں کو دیکھا کہ وہ ایسی باتوں کو پسند نہ فرماتے تھے نہ مجھ کو پسند ہیں ـ غرضیکہ لوگوں نے مجھ کو ایسا بنا لیا جیسے بھیڑیئے کو دیکھ کر بھیڑیں ادھر ادھر کو بھاگا کرتی ہیں ـ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اے اللہ میں ہوا ہوں ـ آخر میں نے یہ انتظام کیا کہ لوگوں سے کہہ دیا کہ تم صرف اتنا کیا کرو کہ میرے مصلے پر آنے کیلئے مصلے کے مقابل ایک آدمی کی