ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
کے بعد اس پر زکوۃ بھی واجب ہو گی اگر وہ بقدر نصاب ہوا ـ ملفوظ 314: کلید مثنوی میں چند چیزوں کا التزام فرمایا ! کہ میں نے شرح مثنوی میں ان امور کا التزام کیا ہے کہ نہ شریعت سے خروج ہو ـ نہ فن تصوف سے خروج ہو اور توجیہ میں تکلف نہ آنے پائے ـ ملفوظ 315: حدیث جبرئیلؑ کا ایک جملہ فرمایا ! حدیث جبرئیلؑ جو مشکوۃ میں ہے عجبنالہ یسالہ و یصدقہ اس میں شبہ یہ ہے کہ استاذ رات دن شاگردوں کے سوال پر تقریر کرتا ہے اور شاگرد بجا وغیرہ کہتا ہے تو اس اجتماع میں تعجب کی کیا بات ہے جواب یہ ہے کہ لہجہ کا فرق منشاء ، تعجب کا ہے شاگرد کا بجا کہنا اور لہجہ سے ہے اور استاد کا یہ کہنا کہ ٹھیک ہے اور لہجہ سے یعنی شاگرد کا لہجہ نیاز مندانہ ہوتا ہے اور استاد کا حاکمانہ لہجہ ہوتا ہے تو وہاں حدیث میں لہجہ استادانہ تھا اس لئے تعجب ہوا کہ جب معلوم ہے تو پوچھتے کیوں ہیں ـ ملفوظ 316: مثنوی سے استفادہ کا طریقہ فرمایا ! کہ حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ میرے اشکالات باطنی مثنوی مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ سے حل ہو جاتے ہیں ـ اور حضرت گنگوہیؒ فرمایا کرتے تھے کہ میرے ایسے اشکالات مکتوبات قدوسیہ سے حل ہوتے ہیں ـ اور اسی سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ تجربہ سے معلوم ہوا کہ مثنوی سے خالی الذہن شخص کا استنباط گمراہی ہے ـ صحیح طریق یہ ہے کہ مسائل دوسری جگہ سے معلوم کر لے پھر اس پر مثنوی کو منطبق کر لے یہ مثنوی دانی کا بڑا کمال ہے اس فائدہ اور اصل کو ہیش نظر رکھو تو فائدہ کامل ہو گا ـ ملفوظ 317: تواضع کے بغیر طریق بے کار ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ جس شخص کو داخل طریق ہو کر تواضع میسر نہیں ہوئی وہ باکل محروم ہے جیسے ایک امیر کبیر لڑکی سے کسی نے شادی کی لیکن وہ رتقاء ( بانجھ) تھی ـ تو مقصود نکاح تو حاصل نہ ہوا ـ خاوند کی نظر میں دو کوڑی کی نہیں ـ اسی طرح بدوں تواضع داخل طریق ہونا