ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ایک مرتبہ حضرت مولانا رحمتہ اللہ علیہ تشریف لائے ـ میں اس وقت مثنوی کی شرح لکھ رہا تھا ـ وقت معمول پر میں نے مولانا کی آسائش اور راحت کا انتظام کرکے اجازت چاہی کہ میں تھوڑا سا لکھ آؤں فرمایا جی ضرور ! آپ حرج نہ کریں ـ میں نے یہ کیا کہ تھوڑا سا کام کر کے فورا حاضر ہو گیا ـ اگر تھوڑا تھوڑا کام بھی روزانہ ہوتا رہے تو ایک برکت ہوتی ہے مداومت کی ـ اگر سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے تو اس میں ایک قسم کی بے برکتی ہو جاتی ہے ـ ملفوظ 187: خط کے جواب میں تاخیر نہ کرنا فرمایا ! کہ مجھ کو ڈاک کا بڑا اہتمام ہے کہ روز کے روز فارغ ہو جاؤں اس میں طرفین کو راحت ہوتی ہے ادھر تو میں فارغ مجھے راحت ادھر خط کا جواب پہنچ جائے اس کو راحت ـ انتظار کی تکلیف نہ ہو ـ آج ہی مولوی صاحب سہارن پور سے صرف اس سبب سے آئے کہ ان کے خط کے جواب میں ایک دن کی دیر ہو گئی تھی اس لئے خود آئے محض اس خیال سے کہ کھانسی کی تکلیف تھی کہیں زیادہ تکلیف تو نہیں بڑھ گئی جو جواب نہیں بھیجا اور علاوہ اس کے دور دراز سے خطوط آتے ہیں جن میں نئی نئی ضروریات ہوتی ہیں اس لئے روزانہ ڈاک نمٹا دیتا ہوں اپنی طرف سے اس کا انتظام رکھتا ہوں کہ دوسرے کو تکلیف نہ ہو اور انتظار کی تکلیف تو مشہور ہے ـ ملفوظ 188: دوسروں کو آزاد رکھنا ، خاص مشورہ نہ دینا ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت قصبہ میں ایک عالم مدرس کی ضرورت ہے اگر حضرت مولوی صاحب سے فرمائیں اور وہ قبول فرما لیں تو اہل قصبہ کو امید ہے کہ انشاء اللہ تعالی بہت نفع ہو گا ـ فرمایا کہ فرمانا تو بڑی چیز ہے میں تو ایسے معاملات میں رائے بھی کسی کو نہیں دیتا ـ بلکہ خود صاحب معاملہ کے مشورہ لینے پر بھی کہہ دیتا ہوں کہ مجھ کو آپ کے مصالح اور حالات کا کماحقہ ، علم نہیں میں مشورہ سے معذور ہوں آپ خود اپنے مصالح پر نظر کر کے جو اپنے لئے بہتر مناسب خیال کریں عمل کر لیں ـ ہاں دعا سے مجھ کو انکار نہیں ـ عافیت اسی میں ہے میں کسی کے معاملات