اس کے بعد مرزاقادیانی کی تصنیفات ان سب لوگوں کی تکفیر سے جوان پر ایمان نہیں رکھتے بھری ہوئی ہیں۔ یہاں پر صرف چند اقتباسات پیش کئے جاتے ہیں۔ مرزاقادیانی براہین احمدیہ کے حصہ پنجم میں تحریر فرماتے ہیں: ’’انہیں دنوں میں آسمان سے ایک فرقہ کی بنیاد ڈالی جائے گی اور خدا اپنے منہ سے اس فرقہ کی حمایت کے لئے ایک کرنا بجائے گا اور اس کرنا کی آواز سے ہر ایک سعید اس فرقہ کی طرف کھینچا آئے گا۔ بجز ان لوگوں کے جو شقی ازلی ہیں۔ جو دوزخ کے بھرنے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۸۲،۸۳، خزائن ج۲۱ ص۱۰۸،۱۰۹)
مرزاقادیانی کے الہام میں جو آپ نے ۲۵؍مئی ۱۹۰۰ء کو شائع کیا ہے۔ کہاگیا ہے: ’’مجھے الہام ہوا ہے کہ جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا۔ وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہوگا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵)
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’خدائے تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا ہے۔ وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۶۰۷) حقیقت الوحی میں فرماتے ہیں: ’’کفر دو قسم پر ہے۔:
اوّل… ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔
دوم… دوسرے یہ کفر کہ وہ مثلاً مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اور سچا جاننے کے بارے میں خدا اور رسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتابوں میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔ پس اس لئے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے۔ کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔ کیونکہ جو شخص باوجود شناخت کر لینے کے خدا اور رسول کے حکم کو نہیں مانتا۔ وہ بموجب نصوص صریحۂ قرآن وحدیث کے، خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، ۱۸۰، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵،۱۸۶)
اور یہی مرکزی قادیانی جماعت کا عقیدہ ہے۔ اس کے امیر وقائد مرزابشیرالدین محمود اپنی کتاب آئینہ صداقت میں فرماتے ہیں: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
اس سلسلہ میں خلیفہ بشیرالدین صاحب اور قادیانی جماعت کے ذمہ دار حضرات کی