آنحضرتﷺ کے عالمگیر پیغام کی یہ ہمہ گیری کیا کم ہے کہ مدینہ منورہ کی ریاست سے جو امن وآتشی کی کرن پھوٹی۔ اس کی روشنی ۱۱؍لاکھ مربع میل کے وسیع وعریض ایسے ایسے علاقوں تک بھی پہنچ گئی۔ جہاں قوموں کی زندگیاں ظلم وجبر کے اندھیروں میں جاں بلب تھیں۔ ان کی حقیقت مستعار کا جہاز کفر وشرک اور جوروطغیان کے سمندر میں ہچکولے کھا رہا تھا۔ روما اور ایران کی دو طاقتوں کے درمیان یہ تیسرا انقلاب ظلمت کدہ دھر میں سپیدۂ سحر کی مانند روشن ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے نخوت وغرور کے سارے دیوتا جھک گئے۔
تیسرا باب … ختم نبوت کے مشن کی مختصر تاریخ
سرکار دوجہاں آنحضرتﷺ کی مسند پر آپؐ کے جانشین خلافت راشدہ کے امین ہوکر سارے عالم پر چھا گئے۔ ۱۱؍لاکھ سے بڑھ کر رفقاء نبوت کا جغرافیہ حضرت امیر معاویہؓ کے عہد زریں میں ۶۴؍لاکھ مربع میل تک پھیل گیا۔ فتوحات کا یہ سلسلہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور خلافت سے شروع ہوا تھا۔ آپؐ کے خلفاء کے بعد دین اسلام کے فروغ کا بیڑا امت مسلمہ کے جید اکابرین علماء حق کے سپرد ہوا۔
ملاحظہ ہو کہ اب قرآن کو دنیا بھر میں پھیلانے کے لئے امت محمدیہ ہی کی ایک جماعت مفسرین کے نام سے نمایاں ہوئی۔ جو حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے شروع ہوکر شاہ ولی اﷲؒ تک اور اس کے بعد ان کے خانوادوں اور شاگردوں سے ہوکر ہم تک پہنچتی ہے۔ اس جماعت نے جان جوکھوں میں ڈال کر قرآن کے ایک ایک زیر، زبر پر عرق ریزی کی وہ مثالیں قائم کیں۔ جن کا تصور بھی عام انسان نہیں کر سکتا۔
آنحضرتﷺ کے اعجاز وکمالات کی روشنی
آپؐ کی احادیث کی تہذیب وتنقیح، روایت ودرایت کے اصول، لغوی اور اصطلاحی تشریحات سلسلہ سند واتصال پر ایک ایسی جماعت متعین ہوئی۔ جن کے تقویٰ وطہارت اور پاکیزگی نفس پر ایک زمانہ رطب اللسان ہے۔ یہ جماعت محدثین کے نام سے حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ، امام بخاریؒ، امام مسلمؒ، امام ابوداؤدؒ، امام نسائیؒ سے ہوتی ہوئی شاہ ولی اﷲؒ اور ان کے خانوادوں اور شاگردوں سے ہوکر ہم تک پہنچتی ہے۔ یہ آنحضرتﷺ کے جامع کلام کا وہ اعجاز ہے۔ جس کا تصور بھی دنیا کے کسی معلم کے حصے میں نہیں آیا۔