کے علاقوں میں اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ یہ لوگ دجل وفریب میں بھی ماہر ہوتے ہیں۔ ان کا طریقہ یہ ہے کہ اوّلاً مسلمانون کے سامنے اپنے آپ کو بحیثیت ایک جماعت کے ظاہر کرتے ہیں۔ جس کا نام جماعت احمدیہ رکھا ہوا ہے۔ پھر مالی خدمات کرتے رہتے ہیں اور دینی اسلامی باتیں سناتے ہیں اور یہ باتیں نئے آدمی کو ان کے قریب کرتی ہیں۔ خاتم النبیینﷺ نے فتنہ پروروں کے بارے میں فرمادیا تھا کہ یہ لوگ ہماری ہی جیسی باتیں کریں گے اور جو شخص ان کی بات مان لے گا۔ اسے دوزخ میں پھینک دیں گے جو اہل شقاوت ہیں وہ ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔ قادیانی چونکہ اسلامی باتیں سنا کر ہی لوگوں کو اپنے مذہب کی دعوت دیتے ہیں اسی لئے اپنے بارے میں یہ اعلان صاف نہیں کرتے کہ ہم مسلمان نہیں ہیں اور اسی لئے ہندوؤں، سکھوں اور یہود ونصاریٰ کو اپنے دین کی دعوت نہیں دیتے۔ کیونکہ وہ اسلام کے عنوان سے متاثر نہیں ہوتے۔ نیز قادیانیوں کا مقصد مسلمانوں کو کافر بنانا ہے۔ ہندو وغیرہ تو پہلے ہی سے کافر ہیں۔ وہ بھی کافر خود بھی کافر ان پر محنت کرنا عبث ہے۔ جیسے جیسے کوئی شخص ان سے قریب ہوتا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ اسے مانوس کرتے رہتے ہیں اور کفریہ جراثیم اس کے ذہن میں پہنچاتے رہتے ہیں۔ بالآخر اس کے دل سے ایمان کھرچ دیتے ہیں اور اپنی طرح کا کافر، زندیق اور دجال بنالیتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کا مسئلہ
یہ لو گ شروع میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کا مسئلہ اٹھاتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ ان کی وفات ہوگئی۔ ایک مسلمان جب یہ بات سن کر چونک اٹھتا ہے۔ (کیونکہ وہ بچپن سے یہ سنتا ہوا آیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے اور عدل وانصاف قائم فرمائیں گے) تو یہ لوگ اس کے سامنے ایسی عبارتیں پیش کرتے جن سے ان کے بیان کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات ثابت ہوتی ہے۔ اس نوگرفتار کے پاس چونکہ علم نہیں ہوتا۔ اس لئے ان کی باتوں کا جواب دینے سے عاجز رہ جاتا ہے۔ (کیونکہ عموماً یہ ایسے لوگوں پر ہاتھ ڈالتے ہیں جو قرآن وحدیث کے علوم سے واقف نہیں ہوتے) جب نئے آدمی کو یہ لوگ یہ باور کرادیتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات ہوچکی ہے تو یہ سمجھاتے ہیں کہ جس مسیح کے آنے کی حدیثوں میں خبر آئی ہے اور جس کے آنے کا مسلمانوں کو انتظار ہے وہ مرزاغلام احمد قادیانی ہے۔