وفات کے بعد قیامت تک کسی کے لئے جبرائیل امین تشریف نہیں لائیں گے۔ کوئی اﷲ کا حکم، کوئی کتاب الٰہی کی آیت، کوئی فرمان خداوندی کا حصہ باقی نہیں رہا۔ جسے نازل کیا جاتا۔ دین اسلام مکمل ہوچکا ہے۔ قرآن عظیم کے بے شمار مقامات پر آپؐ کی آفاقی حیثیت اور ہمہ گیری کا ذکر کیاگیا ہے۔ ملاحظہ ہو کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء میں ہر ایک کی طرف سے اپنی قوم کا خطاب قرآن میں یٰقوم کے ساتھ معنون کیاگیا۔ لیکن آنحضرتﷺ کی عظمت شان ملاحظہ ہو کہ آپؐ کے جملہ خطابات:
٭… ’’قل یایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جیعاً (الاعراف:۱۵۸)‘‘ {کہہ (اے نبی) اے لوگو! میں تم تمام کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔}
٭… ’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس (سبا:۲۸)‘‘ {ہم نے آپؐ کو تمام انسانیت کے لئے بھیجا ہے۔} کی صورت میں نقل کئے گئے ہیں۔
اس طرح قرآن عظیم کی ۲۰۰ سے زائد آیات اور آنحضرتﷺ کے دو ہزار فرامین، توریت، انجیل، زبور کی متعدد بشارتیں، ایک لاکھ چوالیس ہزار صحابہ کرامؓ کا اجماع، عمر بن عبدالعزیزؒ اور اسلام کے جلیل القدر شارح، ائمہ اربعہ، دو لاکھ محدثین، ستر ہزار مفسرین، ہر عہد کی اولوالعزم اور برگزیدہ اسلامی شخصیتیں، امام غزالیؒ، امام ابن تیمیہؒ، امام رازیؒ، ابن حجر عسقلانیؒ، جلال الدین سیوطیؒ، مصلحین عظام میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ، خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ، حضرت سید علی ہجویریؒ، حضرت بہاء الدین زکریا ملتانیؒ، سید جمال الدین افغانیؒ، حضرت مجدد الف ثانیؒ، امام الہند شاہ ولی اﷲ دہلویؒ، شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ، حاجی امداد اﷲ مہاجر مکیؒ نے اپنے اپنے عہد میں ختم نبوت کی تائید وتصویب فرمائی۔ جب کسی جھوٹے مدعی نبوت نے سراٹھایا ہر عہد اور ہر قرن میں اسلام کی مقتدر ہستیوں نے حیات عیسیٰ، نزول مسیح میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں کیا۔ ان مسائل کو اسلام کے بنیادی عقائد اور ضروریات دین کی حیثیت حاصل ہے۔
۴۰۰سالہ اسلامی تاریخ کے جھوٹے مدعیان نبوت کی مختصر سرگزشت
نام مدعی
اسود عنسی۔ اصل نام عیھلہ بن کعب بن عوف عنسی تھا۔ رنگ کالا ہونے کی وجہ سے اسود کہلایا۔ علاقہ یمن میں ایک موضع کہف حنار میں پیدا ہوا۔ حضرموت سے طائف تک اس کی حکومت رہی۔