عرض مرتب
الحمد للّٰہ وکفیٰ وسلام علیٰ سید الرسل وخاتم الانبیائ۰ اما بعد!
قارئین کرام! لیجئے محض اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے ’’احتساب قادیانیت‘‘ کی جلد نمبر انتالیس (۳۹) پیش خدمت ہے۔
ز… اس جلد میں سب سے پہلا رسالہ:
۱… تائید آسمانی در رد نشان آسمانی: ہے۔ اس رسالہ کے مؤلف حضرت مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ ہیں جو ۱۹۳۸ء میں پیدا ہوئے۔ مرزاقادیانی ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں پیدا ہو۱۔ (جیسا کہ اس نے خود اپنی کتاب ’’کتاب البریہ‘‘ میں لکھا ہے) اس لحاظ سے مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ مرزاقادیانی کے ہم عصر ہیں۔ مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ کا وصال ۱۹۰۵ء میں ہوا۔ جب کہ مرزاقادیانی ۱۹۰۸ء میں مردود ہوا۔ مولانا ولی اﷲ ولی ہانسویؔ کی پیش گوئیوں پر مشتمل ۵۲اشعار کا رسالہ مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ کا مملوکہ مرزاقادیانی کے پاس رہا۔ جیسا کہ خود مولانا تھانیسریؒ نے اس کتاب میں ذکر کیا ہے۔ اس رسالہ میں مرزاقادیانی نے تحریف کی اور غلط طور پر ولی ہانسویؔ کے اشعار کو اپنے اوپر فٹ کیا۔ جس اپنے کتابچہ میں مرزاقادیانی نے یہ کھیل کھیلا اس رسالہ کا نام اس نے ’’نشان آسمانی‘‘ رکھا۔ مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ نے مرزا ملعون کے رسالہ ’’نشان آسمانی‘‘ کا رد لکھا۔ جس کا نام ’’تائید آسمانی در رد نشان آسمانی‘‘ تجویز کیا۔ آپ نے ۱۸۹۲ء میں یہ رسالہ لکھا۔ اس رسالہ کے شائع ہونے کے بعد سولہ سال مرزاقادیانی زندہ رہا۔ لیکن مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ کے رسالہ کا جواب دینے کی جرأت نہ ہوئی۔ یوں یہ رسالہ لکھ کر مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ نے مرزاقادیانی کو ’’سولہ آنے جھوٹا‘‘ ثابت کر دیا۔
ایک سو بیس سال قبل کے رسالہ کو احتساب کی اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت پر میری خوشیوں کے ٹھکانہ کا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے؟ مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ، حضرت سید احمد شہیدؒ