۳۲…
انبیاء اس لئے آتے ہیں کہ ایک دین سے دوسرا دین اور دوسرا قبلہ اور نئے احکام دین مقرر کریں۔
۳۳…میرا دعویٰ صرف ولایت اور مجددیت کا ہے۔
۳۴…
اﷲتعالیٰ کی مہربانیوں نے مجھے گستاخ کر دیا۔
خلاصہ عقائد میاں محمود احمد قادیانی
۱…
آنحضرتﷺ کے بعد محدثیت ہی نہیں بلکہ نبوت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مرزاقادیانی نبی اﷲ تھے۔
۲…
مرزاقادیانی پہلے نبی کی تعریف کو نہ سمجھ سکے اور اسے محدث کی تعریف سمجھتے رہے۔ مگر بعد میں انہوں نے سمجھا کہ یہ تعریف نبیوں کی ہے۔ محدثیت کی نہیں۔ تب آپ نے دعویٰ نبوت کا اعلان کیا اور جس نے مخالفت کی اس کو ڈانٹا۔
۳…
باربار کی وحی نے آپ کی پہلی توجہ کو تیئس سال کے بعد پھیر دیا۔ یہ زمانہ تریاق القلوب کے بعد کا زمانہ تھا۔
۴…
مرزاقادیانی کے عقیدہ نبوت میں تبدیلی کا پہلا ثبوت ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ سے ملتا ہے۔ جو ۱۹۰۱ء میں لکھاگیا۔
۵…
حضرت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے مقدمہ میں ۱۹۳۵ء میں جناب دیوان سکھانند مجسٹریٹ صاحب درجہ اوّل ضلع گورداسپور میں آپ نے یہ حلفیہ بیان دیا کہ مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت ۱۸۹۰ء کے اخیر یا ۱۸۹۱ء کے شروع میں کیا۔
۶…
تحقیقاتی عدالت میں آپ نے حلفیہ بیان لاہور ہائیکورٹ پنجاب کے چیف جسٹس مسٹر محمد منیر اور مسٹر جسٹس کیانی صاحب کے روبرو مورخہ۱۳تا۱۵؍جنوری ۱۹۵۴ء کو دیا۔ اس میں آپ نے کہا کہ مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت ۱۸۹۱ء میں کیا۔
۷…اگر مرزاقادیانی کو نبی نہ مانا جائے تو انسان کافر ہوجاتا ہے۔ مرزاقادیانی حقیقی نبی ہیں، مجازی وغیرہ نہیں۔
۸…
مرزاقادیانی کو اﷲتعالیٰ نے ۱۸۸۰ء تا ۱۸۸۴ء میں نبی کہا۔