شوخ… مرزاقادیانی! اس کو تفصیل سے بیان کیجئے۔
مرزا… ’’کہ اب اسم محمدؐ کی تجلی ظاہر کرنے کا وقت نہیں۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہوچکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۵، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵)
کلمہ کا مسئلہ
شوخ… اچھا میاں صاحب! جب مرزاقادیانی اپنے آپ کو صاحب شریعت رسول ثابت کر رہے ہیں اور آپ لوگ اس کو تسلیم کر رہے ہیں تو پھر آپ لوگ اپنا نیا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔ ہمارا مسلمانوں کا کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کیوں پڑھتے ہو۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
بشیر احمد… ’’ہم پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اگر نبی کریمﷺ کے بعد مرزاقادیانی بھی ایسے نبی ہیں کہ ان کا ماننا ضروری ہے تو پھر حضرت مرزاصاحب کا کلمہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا۔ پس جب بروزی رنگ میں مسیح موعود خود محمد رسول اﷲ ہی ہیں جو دوبارہ دنیا میں تشریف لائے تو ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمد رسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتا تو پھر یہ سوال اٹھ سکتا تھا۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۵۷،۱۵۸)
شوخ… کیوں مرزاقادیانی! کیا آپ واقعی محمد رسول اﷲ ہیں؟
مرزا… ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس وحی اﷲ میں میرا نام محمد رکھا ہے اور رسول بھی۔ (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)
بشیر احمد… ’’مسیح موعود کی بعثت کے بعد محمد رسول اﷲ کے مفہوم میں ایک اور اصول کی زیادتی ہوگئی ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۵۸)
شوخ… میاں محمود احمد! کچھ آپ بھی اس کے متعلق گوہر افشانی فرمائیے۔
محمود… ’’مرزاصاحب عین محمد تھے۔ کیونکہ آپ کے کامل مظہر تھے۔ اس لئے آپ کے مقابلہ میں خادم تھے اور جب آپ کو الگ تصورکیا جائے تو آپ کو عین محمد کہا جائے گا۔ پس میرا ایمان ہے کہ مرزاقادیانی حضورﷺ کے نقش قدم پر چلتے چلتے عین محمد بن گئے۔‘‘ (ذکر الٰہی ص۶۰)شوخ… مولوی غلام رسول راجیکی! اس مسئلہ کے متعلق کچھ آپ بھی اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔