باطل کو حق بنا کر پیش کرنا) وتزویز (جھوٹ بنانا، جھوٹ بول کر باطل کو فروغ دینا) میں کمال حاصل تھا۔ اس کے مکروفریب اور تلبیس کو حضرات علماء کرام نے متعدد کتابوں میں واضح طور پر لکھا ہے۔ یہ کتابیں عام طور پر سے مل جاتی ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قرآن مجید کی تصریحات
اور ان کے خلاف نصاریٰ کا کفریہ عقیدہ
حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام جن کو قرآن مجید میں مسیح بن مریم بھی فرمایا ہے۔ ان کے بارے میں نصاریٰ کا عقیدہ ہے کہ وہ اﷲتعالیٰ کے بیٹے تھے اور یہ کہ ان کو یہودیوں نے قتل کر دیا اور ان کا یہ قتل ان کے ماننے والوں کے لئے ذریعہ نجات اور کفارہ سیئات ہوگیا۔ اسی لئے ان کا پادری اتوار کو تقریر کے بعد چرچ میں حاضرین کے گذشتہ ہفتہ کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اﷲتعالیٰ کا بیٹا بتانا اور ان کے مقتول ہونے کا عقیدہ رکھنا اور اوپر سے ان کے قتل کو کفارہ بنا لینا، نصاریٰ کا اپنا خوتراشیدہ اور خودساختہ عقیدہ ہے۔ ان کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے اﷲتعالیٰ کا بیٹا بتایا ہو اور یہ بتایا ہو کہ یہودی مجھے قتل کر دیں گے اور میرا قتل تمہارے لئے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے گا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قتل ہونے
کا عقیدہ قرآنی تصریح کے سراسر خلاف ہے
قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بہت واضح طریقے پر اعلان فرمایا ہے کہ وہ مقتول نہیں ہوئے۔
ارشاد ہے: ’’وما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ الیہ (النسائ: ۱۵۷)‘‘ {اور یہ یقینی بات ہے کہ ان لوگوں نے ان کو قتل نہیں کیا۔ بلکہ اﷲتعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔}
قرآن پاک کی اس تصریح سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام قتل نہیں ہوئے۔ بلکہ اﷲتعالیٰ نے ان کو عالم بالا کی طرف اٹھا لیا اور اس بارے میں احادیث کثیرہ مروی