اہمیت جہاد … کتاب اور حدیث کی روشنی میں
۱…
میری آرزو اور خواہش ہے کہ میں اﷲ کے راستے قتل کیا جاؤں اور پھر مجھے زندہ کیا جائے۔ پھر قتل کیا جاؤں اور پھر مجھے زندگی عطاء ہو۔
۲…
فرمایا مجاہد فی سبیل اﷲ کی مثال اس شخص کی ہے جو ساری رات نماز میں قرآن کی تلاوت میں گزاردے اور دن کو روزہ رکھے۔
۳…
فرمایا مجاہد فی سبیل اﷲ کے ساتھ اﷲتعالیٰ کا عہد ہے کہ دو چیزوں میں سے ایک چیز اس کو ضرور عطا کرے گا۔ اگر شہید ہو تو جنت۔ ورنہ سالم غانم اور اجر عظیم آئے گا۔
۴…
فرمایا صبح کے وقت تھوڑی دیر، شام کو تھوڑا سا وقت، جہاد فی سبیل اﷲ تمام دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
۵…
حدیث قدسی یعنی حضورؐ نے فرمایا اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی بندہ میرے بندوں سے میدان جنگ میں محض میری رضا کی خاطر رہے تو میں ضمانت دیتا ہوں کہ اس کے تمام گناہ بخش کر اس کو داخل جنت کروں گا یا اس کو سالم معہ غنیمت اس کے گھر لاؤں گا۔
۶…
فرمایا جہاد فی سبیل اﷲ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور جہاد غم اور ہم سے نجات دیتا ہے۔
۷…
فرمایا جو شخص مسلمان اتنی دیر تک بھی میدان جنگ میں فی سبیل اﷲ لڑا۔ جس قدر اونٹنی کا دودھ دینے پر دیر لگتی ہے تو جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے۔
۸…فرمایا جنت میں سو درجے ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے مجاہدین کے واسطے تیار کیا ہے ہر ایک درجے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
۹…
فرمایا جنت کا ایک خاص دروازہ ہے جس کا نام باب المجاہدین ہے۔ مجاہدین کے بغیر کوئی داخل نہ ہوگا۔
۱۰…
فرمایا جس شخص نے مجاہدین کو جہاد کے واسطے خرچ دیا اور خود گھر میں بیٹھا رہا اس کو ایک روپیہ کے عوض سات سو کا ثواب ملے گا۔
۱۱…
اور فرمایا جو شخص اپنے خرچ پر فی سبیل اﷲ خود میدان جنگ میں جہاد کے واسطے گیا۔ اس کو فی روپیہ خرچ کرنے کے بدلے سات ہزار کا اﷲتعالیٰ اجر عطاء کرے گا۔ پھر حضور نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ’’واﷲ یضاعف من یشائ‘‘