٭… ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں وہ سترہ برس کے تھے۔
٭… ۱۸۶۲ء تک ابتدائی عربی، فارسی کی تعلیم مولوی فضل الٰہی اور مولوی گل علی شاہ سے حاصل کی۔ طب کی کتابیں اپنے والد مرزاغلام مرتضیٰ سے پڑھیں۔
(کتاب البریہ ص۱۶۳، خزائن ج۱۳ ص۱۸۱)
٭… ۱۸۵۲ء میں پہلا نکاح کیا۔ پہلی بیوی کو ۱۸۶۱ء میں طلاق دی۔ ۱۸۸۴ء میں دوسری شادی ہوئی۔ پہلی بیوی سے مرزاسلطان احمد اور مرزافضل احمد پیدا ہوئے۔ جب کہ دوسری بیوی سے مرزابشیرالدین محمود، مرزابشیر احمد اور مرزاشریف احمد پیدا ہوئے۔ یعنی پہلی بیوی سے ۲ اور دوسری سے ۳ بیٹے۔ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۵۳، روایت۵۹)٭… ۱۸۶۴ء سے ۱۸۶۸ء تک شہر سیالکوٹ میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں کلرک رہے۔
(سیرۃ المہدی ص۴۳، حصہ اوّل روایت۴۹)
٭… ۱۸۶۸ء میں انہوں نے سیالکوٹ میں ہی مختاری کا امتحان دیا مگر فیل ہوگئے۔
(سیرۃ المہدی ص۱۵۷، حصہ اوّل، روایت۱۵۰)
٭… ۱۸۹۱ء میں مرزاغلام احمد قادیانی نے مسیح موعود یعنی عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کیا۔
٭… ۱۸۹۷ء میں مستقل نبوت کے مدعی ہوئے۔
٭… ۱۹۰۱ء میں ایک موقع پر انہوں نے اپنے آپ کو حضرت محمدﷺ کے برابر قرار دیا۔
٭… ۲۵؍مئی ۱۹۰۸ء کو ہیضہ کی بیماری لاحق ہوئی۔ (حیات ناصر ص۹)
اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو صبح لاہور کے برانڈرتھ روڈ پر انتقال کر گئے اور نعش قادیانی پہنچائی گئی۔
چھٹا باب … مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کی کہانی خود ان کی زبانی
غور وفکر رکھنے والے قادیانیوں کے لئے لمحہ فکریہ
مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کو چیلنج اور رسوائی
مرزاغلام احمد قادیانی نے ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو اپنے حریف اور مقابل مشہور عالم دین مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کے نام ایک اشتہار جاری کیا۔ جس میں انہوں نے مولانا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’’اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں، جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ