دیباچہ
ناظرین کرام! مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت محمد رسول اﷲ، خاتم الانبیائ، سید المرسلین، شفیع المذنبینﷺ کو ایسا خاتم النبیین مانتے رہے کہ آپؐ کے بعد ہر قسم کی نبوت کا خاتمہ حضورﷺ کی ذات پر ہو گیا ہے اور اب آپؐ کے بعد جو کوئی دعویٰ نبوت کا کرے گا وہ کافر، کاذب وغیرہ ہے اور میرا دعویٰ صرف مجدد وقت اور محدث کا ہے۔ جس کا ثبوت آئندہ صفحات پر آئے گا۔
اور میاں محمود احمد خلیفہ ثانی مرزائے قادیانی بھی ۱۹۱۰ء سے لے کر ۱۹۱۴ء تک بڑے زور شور سے اس امر کی تصدیق کرتے رہے۔ مگر بعد میں جب آپ تخت خلافت پر متمکن ہوئے تو انہوں نے مرزاقادیانی کے اس عقیدہ کی پرزور تردید کر کے مرزاقادیانی کی نبوت کا اعلان کر دیا اور نہ ماننے والوں کو کافر قرار دے کر ان سے ہر قسم کا بائیکاٹ کر دیا۔
ان ہر دو تحریروں کے پڑھنے کے بعد ایک محقق کے واسطے بڑی مصیبت کا سامنا پڑ جاتا ہے کہ وہ دونوں تحریروں میں سے کس کی تحریر کو سچا اور کس کو جھوٹا خیال کر کے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔
اب ہم میاں ناصر احمد خلیفہ ثلث مرزائے قادیانی پر یہ سوال کر کے جواب کے خواہاں ہیں کہ آپ دونوں تحریروں میں سے کس کو صحیح اور کس کو غلط تصور کرتے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ میاں ناصر احمد نہایت متانت سے جواب دے کر مشکور فرمائیں گے۔
آپ کا خیراندیش
شوخ بٹالوی
M
دربار مرزائے قدنی
سوال ازشوخ…مرزاقادیانی! علمائے محمدیہ آپ کی تحریرات مثلاً فتح اسلام، توضیح مرام سے یہ نتیجہ نکال رہے ہیں کہ آپ حضرت سید المرسلین، شفیع المذنبین، خاتم النبیین، محمد مصطفیٰ، احمد مجتبیٰ، محمد رسول اﷲﷺ کے بعد اجرائے نبوت کر کے مدعی نبوت ہیں۔ لہٰذا اسی بناء پر انہوں نے متفقہ طور پر